• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت چاہتی ہے عدالت آئینی تشریح اس کے فیورٹ انداز میں کرے: جسٹس منیب اختر

سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر—فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ عدالت آئین کی تشریح اس کے فیورٹ انداز میں کرے۔

سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔

عدالتِ عظمیٰ میں بلوچستان حکومت کے وکیل صلاح الدین احمد کے دلائل مکمل ہو گئے۔

جسٹس منیب اختر نے ریمارکس میں کہا کہ خیبر پختون خوا کے معدنیات سے متعلق آزادانہ قانون کی طرح باقی صوبے بھی قانون سازی کر لیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ وفاق کے معدنیات ایکٹ میں صوبہ بلوچستان ترمیم کیسے کر سکتا ہے؟ وفاق صوبائی قوانین یا مشینری پر اختیارات استعمال کر سکتا ہے لیکن صوبے نہیں کر سکتے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں عوامی اعتماد کے معاملے سے مت بھاگیں، قانون سازی کریں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ معدنیات سے متعلق بلوچستان حکومت اپنا الگ قانون بنائے، ایک ہفتے میں قانون سازی ہو سکتی ہے، عدالت اس سے زیادہ واضح اور کیا رائے دے؟

عدالتی معاون فروغ نسیم نے دلائل میں کہا کہ عدالت رائے دے سکتی ہے کہ بلوچستان اسمبلی ریکوڈک منصوبے کے لیے قانون سازی کر لے، صوبہ بلوچستان اگر اپنا الگ سے معدنیات ایکٹ بنا لے تو مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

عدالتِ عظمیٰ میں کیس کی مزید سماعت 21 نومبر کو ہو گی۔

قومی خبریں سے مزید