حب ( نامہ نگار)گوادرمیں ٹر یفک کے مسائل سنگین ہوگئے۔ مین اےئر پورٹ روڑ پر تل دھر نے کی جگہ نہیں ہے۔ تنگ سڑ ک کے باعث گاڈیوں کی لمبی قطار وں سے شہر یو ں کو مشکلات کا سامناہے۔مجو زہ سڑ ک کی تعمیر کا منصوبہ نا گزیر بن گیا ۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ تمام فریقین مل کر کا م کر یں۔ شہر میں انفراسٹرکچر کانظام زبوں حالی کا شکار ہے شہر کے وسط میں واقع مین ا ئر پورٹ روڈ کی حالت انہتائی دگر گوں ہے یہ سڑک شہر کی مین تجارتی مارکیٹ تک جاتی ہے اور شہر کی بیشتر کاروباری مراکز اسی روڈ پر واقع ہیں جا وید کمپلکس سے لیکر ملافاضل چو ک تک یہ سڑ ک کسی پسماندہ علاقے کی عکاسی کررہی ہے اور انتہائی تنگ بھی ہے، سڑک کی حالت خراب ہونے کے بعد ٹریفک کے مسائل بھی سنگین ہوچکے ہیں مذکورہ سڑک پر نہ صرف عام گاڈیاں چلتی ہیں بلکہ سامان لانے والی گاڈیاں بھی اسی سڑک کے کنارے کھڑی ہوکر دکانداروں کا مال اتارتے ہیں سڑک تنگ ہونے ہونے کے سبب ٹر یفک کااژدھام بھی بڑھ گیا ہے گاڈیوں اور دیگر سواریوں کو نہ صرف گھنٹوں انتظار کر نا پڑرہاہے بلکہ سودا سلف لینے والے شہری تپتی دھوپ میں راستے کھلنے کے انتظار کر تے دکھائی دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ مزکورہ سڑک کی تعمیر اور تو سیع کا منصوبہ بھی منظور ہوچکا ہے اور اس ضمن میں 180ملین روپے بھی مختص کر کے ریلیز کیے جاچکے ہیں لیکن مجوزہ منصوبہ التواء کاشکا ر ہے منصوبہ کا شروع نہ ہونا متاثرین اور جی ڈی اے کے درمیان تنازع ہ بتا یا جاتاہے متاثرین کاالزام ہے کہ متعلقہ ادارہ منصوبے سے در پیش ان کے خدشات کے ازالہ کے لےئے کوئی تسلی بخش جواب نہیں دے رہا ہے اور جب تک خدشات کاازالہ نہیں ہوتا سڑک کی تعمیر کا منصوبہ روک دیا جائے۔ تاہم اس صورتحال کے بعد تمام تر نزلہ عام شہریوں پر پڑ رہا ہے جبکہ تنگ سڑ ک کے باعث اس خیال کا بھی اظہار کیا جارہا ہے اگر سڑک کی صورتحال اسی طرح رہی تو خدشہ ہے کہ شہر کا اہم تجارتی مرکز اپنی وقعت کھو بیٹھے جس طرح شاہی بازار جس کا شمار ماضی میں شہر کی پر رونق مارکیٹ میں ہوتا رہا ہے مگر ٹر یفک کی رسائی ممکن نہ ہونے کے بعد اب شاہی بازارسکھڑ چکاہے اور بیشتر دکانداروں نے اپنی سہو لت کی خاطر اپنا کاروبار دیگر مقامات پر منتقل کیا ہے ۔ تاہم شہر یوں حلقوں نے ٹر یفک کے مسائل سے پیش آ نے والے تکالیف کے پیش نظر سڑک کی تعمیر کے منصوبے کی تکمیل کو نا گزیر قرار دیتے ہوئے اپیل کی ہے کہ تمام متاثرین بمشول ڈپٹی کمشنر گوادر منصوبے میں آ ڑے آنے والے تنازعات فوری طور پرنمٹائیں تاکہ ان کو ریلیف مل سکے.