پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ پر ڈبل گیم کا الزام لگا دیا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، جنرل باجوہ نے ڈبل گیم کھیلا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ جنرل فیض کو ہٹایا تو اس کے بعد ان کا گیم چل پڑا تھا، ہو سکتا ہے مونس الہٰی کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کی طرف جاؤ، مگر ق لیگ میں دوسرے کو کہا گیا ہوگا کہ ن لیگ میں چلے جاؤ۔
انہوں نے کہا کہ جو جنرل باجوہ کہتے میں اس کا بھروسا کر لیتا تھا، ان کے ساتھ گزرے ساڑھے تین برسوں میں پہلی بار معلوم ہوا کہ بھروسا کرنا کتنی بڑی کم زوری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آئی بی سے رپورٹ آرہی تھی کہ گیم چل رہا ہے ، میں نے ایک دن ان سے کہا کہ مجھے کلیئر کردیں آپ اِدھر ہیں یا اُدھر ہیں ، اگر آپ اِدھر نہیں ہیں تو پھر میری اور حکمت عملی ہوگی ، میں اپنے لوگوں کے پاس جاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے کہا کہ اگر اس وقت حکومت کو ہٹایا تو معیشت کوئی نہیں سنبھال سکے گا، میں نے کہا کہ عدم استحکام آیا تو معیشت کوئی نہیں سنبھال سکے گا یہ چور تو بالکل نہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے شوکت ترین کو بھیجا اس کو بھی کہا گیا کہ فکر نہ کرو تسلسل رہے گا، میں نے ایک دن کہا کہ مجھے کلیئر کردیں آپ ادھر ہیں یا ادھر ہیں، میں نے کہا کہ اگر آپ ادھر نہیں ہیں تو بتا دیں پھر میری اور حکمت عملی ہوگی، پوچھا گیا کیا حکمت عملی، تو میں نے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس جاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ شروع میں مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیوں طاقتور کا احتساب نہیں کرتے، وہ کہتے تھے آپ فکر نہ کریں اور وہ ان سے ڈیل کرتے رہے ہیں، نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھی نیب تو ان کے کنٹرول میں تھی، مسئلہ یہ تھا کہ یہ کرپشن کو بری چیز سمجھتے ہی نہیں تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، یہ ملک کو نیچے لے کر جا رہے ہیں، اگر یہ مارچ کے آخر تک الیکشن پر تیار ہیں تو ہم اسیمبلیاں توڑنے سے رک جاتے ہیں، نہیں تو ہمیں فوری طور پر کے پی اور پنجاب میں اسمبلی تحلیل کرکے الیکشن کروانا ہے، ہم مارچ سے آگے نہیں جانے لگے اگر انہوں نے نہیں مانا تو اس ماہ اسمبلیاں تحلیل کر دینی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں سے کیا بات چیت ہوسکتی، ان کو 35 سال سے جانتا ہوں، شریف خاندان کو 40 سال سے جانتا ہوں، یہ اقتدار میں آکر ملک کا خون چوستے ہیں اور پھر باہر چلے جاتے ہیں، ان کا مقصد یہ ہے کہ چوری کا پیسہ بناتے ہیں اور اس میں اداروں کو کمزور کرتے ہیں، ان کے 30 سال دیکھ لیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ چوری کے پیسے کو بچائیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ملک بہت تیزی سے نیچے جا رہا ہے، مفتاح اسماعیل کہہ رہا ہے کہ اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لیکر جا رہا ہے، ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے تو اب انہوں نے کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرانا ہے، ان کو لانے والے زیادہ قصور وار ہیں، جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں ملک پیچھے چلا گیا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ یہ ملک کو دیوالیہ کرگئے تھے ہم ملک کو سنبھال کر اوپر لے کر آئے، ہم ملک کو اوپر لے کر گئے تھے یہ دوبارہ نیچے لے کر آگئے، ذمہ دار وہ ہیں جنہوں نے ان چوروں کو ہم پر مسلط ہونے دیا۔