صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر تھانہ رمنا اسلام آباد میں ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر درج کی گئی۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق ارشد شریف قتل کیس کی ایف آئی آر سرکار کی مدعیت میں درج کی گئی۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق ایف آئی آر پمز اسپتال میں ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کے مطابق درج کی گئی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ارشد شریف کی لاش بیرون ملک سے پاکستان لائی گئی تھی، بذریعہ میڈیکل بورڈ لاش کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق میڈیکل بورڈ نے 4 نمونے لیباریٹری بھجوائے تھے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ارشد شریف کی موت آتشی اسلحے کا فائر لگنے سے ہوئی۔
متن میں مزید کہا کہ ارشد شریف کی بیرون ملک ہونے والی موت کی انکوائری اعلیٰ سطح پر ہو رہی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق ارشد شریف کو کینیا میں قتل کیا گیا، قتل میں خرم احمد، وقار احمد، طارق احمد اور دیگر نامعلوم ملزمان کا ملوث ہونا پایا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے صحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کی اور واقعے کی ایف آئی آر آج رات تک درج کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ پاکستان میں ارشد شریف کے قتل کا فوجداری مقدمہ درج کیوں نہیں ہوا؟
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جب ایف آئی آر درج ہی نہیں ہوئی تو پاکستان میں کیا تحقیقات ہوں گی؟
سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا جائزہ لے کر مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ ہو گا۔
جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا مقدمہ درج کرنے کا یہ قانونی طریقہ ہے؟
جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ مقدمہ درج کیے بغیر تحقیقات کیسے ہوسکتی ہیں؟
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ارشد شریف قتل کے معاملے پر عدالتی کمیشن بنانے کےلیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار جرنلسٹس سیفٹی فورم کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا اور بتایا کہ ارشد شریف کے قتل کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، اس معاملے پر کینیا کے صدر سے بات کی تھی۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ آزادیٔ اظہارِ رائے ہر معاشرے کے لیے اہم ہے، صحافیوں کے حقوق کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان نے صحافیوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی بھی کی ہے،صحافیوں کے لیے حکومت، میڈیا اور سول سوسائٹی کو مل کر کام کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔