سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے سوا کسی اور سیاسی جماعت یا شہری نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم چیلنج نہیں کیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے یہ ریمارکس عدالت عظمیٰ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کے دوران دیے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ پاکستان کی 25 کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟
اس پر عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اگر نیب ترامیم کے خلاف درخواست کی بنیاد ٹھوس نہیں تو عدالت خارج کر دے۔
سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بینچ نے کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نےکہا کہ اسلام میں حکومتی عہدیداروں کے احتساب کا حکم ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ آپ نے اب تک عدالت کو یہ نہیں بتایا کہ نیب ترامیم کون سے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ احتساب ہونا چاہیے، سوال یہ ہے کہ ملک میں احتساب کے عمل کو یقینی کس نے بنانا ہے؟
خواجہ حارث نے کہا کہ احتساب کا عمل یقینی بنانے والے خود اس سے استثنیٰ حاصل نہیں کر سکتے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم سے چھوٹ جانے والے کسی اور قانون کے تحت مجرم ضرور ہوں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی سب کچھ لوٹ کر گھر بیٹھ جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے نیب کے علاوہ جو قانون کرپشن پر لاگو ہوتا ہے وہ کمزور ہو۔
سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آخر کس اختیار کے تحت بنیادی حقوق کی بنیاد پر دائر درخواست پر احتساب کا سخت قانون بنانے کا حکم دے؟
عدالت عظمیٰ نے کیس کی مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔