• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان فورسز کی شیلنگ سے بند بابِ دوستی کھول دیا گیا

چمن میں پاک افغان سرحد بابِ دوستی کو آمد و رفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے—فائل فوٹو
چمن میں پاک افغان سرحد بابِ دوستی کو آمد و رفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے—فائل فوٹو

بلوچستان کے ضلع چمن میں پاک افغان سرحد بابِ دوستی کو آمد و رفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

چمن کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق بابِ دوستی گزشتہ شام افغان شیلنگ کے بعد سے بند تھا۔

چمن کی ضلعی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ بابِ دوستی کھلنے کے بعد پاک افغان بارڈر پر آمد و رفت اور دو طرفہ تجارت معمول کے مطابق جاری ہے۔

بابِ دوستی پر پاکستانی حکام کی جانب سے سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔

آج سول ملٹری کمیٹی کا اجلاس ہو گا

دوسری جانب پاک افغان سرحد کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے آج سول ملٹری کمیٹی کا اجلاس ہو گا۔

سیکیورٹی اجلاس میں قبائلی عمائدین اور سول و فوجی حکام شرکت کریں گے۔

افغان بارڈر فورسز کی پاکستانی شہریوں پر گولہ باری

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے چمن میں شہری آبادی پر افغان بارڈر فورسز کی جانب سے توپ خانے سے گولہ بارود اور مارٹر گولوں سمیت بھاری ہتھیاروں سے بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔

فائرنگ کے نتیجے میں 7 شہری شہید اور 26 افراد زخمی ہوئے تھے۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ روز معمولی زخمی 12 شہریوں کو طبی امداد کے بعد ان کے گھروں کی جانب روانہ کر دیا گیا تھا۔

افغان شیلنگ کے 14 شدید زخمیوں کو گزشتہ روز کوئٹہ منتقل کر دیا گیا تھا، سول اسپتال کوئٹہ میں داخل زخمیوں میں سے 4 کی حالت نازک ہے۔

افغان فورسز، گولہ باری، 6 پاکستانی شہید، چمن میں شہری آبادی پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ، توپخانے کا بھی استعمال، 17 زخمی

چمن‘راولپنڈی(ایجنسیاں‘جنگ نیوز) افغان بارڈر فورسز کی بلوچستان کے علاقے چمن میں شہری آبادی پر توپ خانے‘ گولہ بارود اور مارٹر گولوں سمیت بھاری ہتھیاروں سے بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ ‘6شہری شہید‘17افراد زخمی ‘4کی حالت نازک ‘سول اسپتال کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ ‘ علاقے میں خوف وہراس ‘لوگ گھروں میں محصور ‘ پاک افغان بارڈر باب دوستی ہرقسم کی آمد ورفت کے لیے بند‘دوطرفہ تجارت معطل کردی گئی۔ ذرائع کے مطابق افغانستان سے کچھ افراد نامکمل دستاویزات کے ساتھ پاکستان میں داخل ہونا چاہتے تھے ‘ پاکستانی اہلکاروں کے روکنے پر افغان فورسز مشتعل ہوگئیں اور انہوں نے فائرنگ شروع کردی۔دوسری جانب طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ سرحد پر ہونے والے واقعے کے بارے میں متعلقہ حکام تفتیش کر رہے ہیں ‘مزیدتناؤسے گریز کیا جائے ۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے اتوار کو جاری بیان کے مطابق افغان بارڈر فورسز نے بلوچستان کے علاقے چمن میں شہری آبادی پر توپ خانے/مارٹر سمیت بھاری ہتھیاروں سے بلااشتعال اور اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں6 شہری شہید اور 17 افراد زخمی ہوگئے۔پاکستانی فورسز نے جارحیت کا موثر انداز میں بھرپور جواب دیا تاہم علاقے میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا۔ پاکستان نے صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر کابل میں افغان حکام سے بھی رابطہ کیا ہے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ایک سینئرصوبائی عہدیدارنے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ افغان فورسز کی جانب سے سرحد پر لگی باڑ کو کاٹنے کی کوشش کی گئی جس پر یہ واقعہ پیش آیا۔ڈی پی او چمن کے مطابق چار زخمیوں کی حالت نازک ہے جنہیں کوئٹہ منتقل کردیاگیاہے۔گولہ باری کے بعد چمن میں خوف وہراس پھیل گیااور لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ۔ فائرنگ اور گولہ باری کے واقعہ میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کو سول اسپتال چمن منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد فراہم کر نے کے بعد زخمیوں کو کوئٹہ ریفر کردیاگیا ۔ادھرلیویز حکام کا مزیدکہنا ہےکہ پاک افغان بارڈر باب دوستی ہرقسم کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے، دوطرفہ تجارت معطل کردی گئی ہے اور کسٹم ہاؤس کو خالی کردیا گیا ہے۔ لیویز حکام کے مطابق پاکستانی مال بردار اور خالی ٹرک باب دوستی کے دونوں جانب پھنس گئے ہیں۔افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ پاکستان افغانستان سرحد پر ہونے والے واقعے کے بارے میں متعلقہ حکام تفتیش کر رہے ہیں کہ یہ واقعہ کیوں پیش آیا۔ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ دونوں جانب سے مزید تناؤ سے اجتناب کیا جائے۔ہمیشہ پالیسی یہی رہی ہے کہ جو بھی مسئلہ ہو وہ دونوں برادر ملکوں کے درمیان پرامن طریقے سے اور سفارتی سطح پر حل کیا جائے۔

واقعے کے بعد پاک افغان بارڈر بابِ دوستی کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کر کے دو طرفہ تجارت معطل کر دی گئی تھی۔

واقعے میں شہید ہونے والے 7 مقامی شہریوں کی تدفین کل ہی آبائی علاقوں میں کر دی گئی تھی۔

افغان فائرنگ و گولہ باری سے متاثرہ علاقے میں اب بھی خوف و ہراس پایا جاتا ہے، جہاں لوگ گھروں میں محصور ہیں۔

قومی خبریں سے مزید