• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنرل مشرف کے معاملے میں اتنی عجلت کیوں؟...گریبان ۔۔۔۔۔منوبھائی

کچھ زیادہ عرصہ نہیں گزرا جب وقت کی پابندی ’’پی آئی اے‘‘ سے مخصوص تھی۔ اب اگر سمجھا جاتا ہے کہ وقت پر پرواز دراصل کم از کم چوبیس گھنٹے لیٹ ہوگی تو یہ ہماری سب کی اجتماعی کارکردگی کے ریکارڈ سے مخصوص ہے چنانچہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کے سلسلے میں سرکاری اور عدالتی عجلت پر حیرت کے اظہار کے علاوہ کچھ شکوک و شبہات بھی ظاہر کئے جارہے ہیں جو اب ہماری اجتماعی سائیکی سے مخصوص ہیں۔
قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ جہاں یہ فرماتے ہیں کہ مشرف کے معاملے پر جلد بازی سمجھ سے بالاتر ہے وہاں یہ شبہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ معاملے کو چیف جسٹس یا جنرل کیانی کی ریٹائرمنٹ سے پہلے نمٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس دبائو سے جنرل پرویز مشرف کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں اور جنرل مشرف کے قریبی ساتھی احمد رضا قصوری کے مطابق مشرف پر مقدمہ پر کچھ ماہ نہیں لگیں گے یہ کئی سال چل سکتا ہے اور بالآخر وہ سزا سے بچ نکلیں گے کیونکہ کچھ ثابت نہیں ہوگا۔ اٹارنی جنرل منیر اے ملک کے خیال میں مشرف کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں انہیں سزائے موت یا عمر قید ہوسکتی ہے۔ دستیاب شہادتیں زیادہ طویل نہیں ہونگی مقدمہ جلد نمٹ جائے گا۔
اب تک کے طے شدہ معاملات کے تحت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری بارہ دسمبر کو اور جنرل کیانی 29 نومبر کو اپنے عہدوں سے ریٹائر ہوں گے اور یہ ممکن دکھائی نہیں دیتا کہ اس سے پہلے جنرل پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کو نمٹایا جائے مگر پورے یقین کے ساتھ کسی بات کو مسترد بھی نہیں کیا جاسکتا اور قبول بھی نہیں کیا جاسکتا۔ گویا آخری تجزیئے میں سب کچھ ہوسکتا ہے اور کچھ بھی نہیں ہوسکتا اور یہ ہمارے وطن عزیز سے اور ہمارے نصیبوں سے مخصوص ہے۔ یہ سمجھنے والے بھی معقول تعداد میں موجود ہیں کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ کسی سابق فوجی سربراہ کو سزا دی جاسکتی ہے اور یہ سوچنے والے بھی شائد اتنی ہی تعداد میں موجود ہوں کہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف تمام تر الزامات سے بری ہو کر اپنے ہاتھوں کی دونوں مٹھیاں کندھوں سے اوپر اٹھا کر ہوا میں لہراتے ہوئے خطرات اور اندیشوں سے باہر نکل آئیں گے اور اس کے ساتھ ہی ایرمارشل اصغر خاں کی طرف سے موجودہ حکمرانوں پر پاکستان پیپلز پارٹی کے خلاف انتخابات جیتنے کے لئے سرکاری فنڈز وصول کرنے کے الزامات بھی محض افواہیں قرار پائیں گے۔
اس کے ساتھ ہی اس نوعیت کی خبریں بھی منظر عام پر آرہی ہیں کہ جنرل پرویز مشرف کے خلاف پاکستانیوں کو امریکہ کے حوالے کرنے اور غیر ملکی بنکوں میں دولت منتقل کرنے کے سلسلے میں بھی کچھ ریفرنس تیار کئے جارہے ہیں۔ گواہوں کی فہرست تیار کر لی گئی ہے اور ان کے غیر ملکوں کو جانے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ اس معاملے میں بھی آخری تجزیہ یہی ہوسکتا ہے کہ کچھ بھی ہوسکتا ہے اور کچھ بھی نہیں ہوسکتا چنانچہ وہی ہوگا جو منظور خدا ہوگا کیونکہ وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔ لہٰذا بہتری کی امید رکھیں اور انتظار فرمائیں۔ایک خبر کے مطابق امریکہ نے یقین دہانی کرا دی ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہیں ہوں گے۔ کمال امریکہ کا نہیں کہ اس نے یقین دہانی کردی ہے۔ کمال ہمارا ہے کہ ہم نے اس یقین دہانی پر یقین کرلیا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران ڈرون حملے نہیں ہوں گے۔ ایک اور خبر میں بتایا گیا ہے کہ شراب پی کر ڈرائیو کرنے والے ڈرائیوروں پر عمر بھر ڈرائیوونگ نہ کرنے کی پابندی عائد کرنے کے قانون کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے۔ اس خبر کے ساتھ اگر جنرل ضیاء کے اس قول کو ملا کر سوچا جائے کہ ’’قانون کی سختی رشوت کے نرخ بڑھا دیتی ہے تو مستقبل قریب میں اس قانون کی منظوری کے ساتھ ڈرائیوروں کے لئے شراب نوشی بہت مہنگی ہو جائے گی۔
تازہ ترین