سابق صدر مملکت آصف علی زردای اور سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی پر توشہ خانہ مقدمہ نیب راولپنڈی واپس بھجوانے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے احتساب مصدق عباسی نے اہم بیان جاری کردیا۔
مصدق عباسی کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق گاڑیاں توشہ خانہ سے ہرگز نہیں لی جا سکتیں، گاڑیاں کیبنیٹ ڈویژن اور اینٹیکس سرکاری عمارتوں میں رکھ دی جاتی ہیں، 2008 میں صدر زرداری نے اس وقت کے وزیراعظم کو کہا کہ کیبنیٹ ڈویژن قوانین میں نرمی کے احکامات دیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کا وزیراعظم کو یہ احکامات دینے کا مقصد تحفے میں ملی تین گاڑیوں کو گھر لے جانا تھا، تینوں گاڑیوں کی مالیت کا تخمینہ تقریباً 13 کروڑ 51 لاکھ روپے تھا، نواز شریف کو جب اس سمری کا پتہ چلا تو انہوں نے میثاق جمہوریت کے نام پر پیپلز پارٹی سے رشتے بنائے۔
مصدق عباسی نے کہا کہ توشہ خانہ قوانین کو نرم کر کے آصف زرداری اور نواز شریف گاڑیاں گھر لے گئے، ان کے خلاف اس طرح نیب کا کیس 9 اے 7 کے تحت بنا اور فرد جرم بھی عائد ہوئی، ان کے خلاف 25 میں سے 15 گواہان پیش ہوچکے تھے، 3، 4 پیشیوں میں فرد جرم عائد ہو جانی تھی۔
مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کا میثاقِ کرپشن میں گٹھ جوڑ تھا اور مل کر چوری کر رہے تھے، قوانین میں ترامیم آنے کے بعد سب سے پہلے سیکشن نائن اے سیون کوختم کیا گیا، قوانین میں ترمیم کے بعد نواز شریف اور آصف زرداری پر توشہ خانہ کیس ختم ہوگیا ہے۔
مصدق عباسی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کی پٹیشن میں سیکشن کی بحالی اور 50 کروڑ کی حد ختم ہوئی تو یہ مقدمے دوبارہ کھل جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی کے ڈی جی سے درخواست ہے کہ تمام دستاویزات کو اصل حالت میں محفوظ رکھیں، اگر کیس کی دستاویزات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تو متعلقہ حکام پر ذمہ داری عائد ہوگی۔