سکھر(بیور ورپورٹ) وفاقی حکومت کی جانب سے سحر ، افطار اور تراویح کے دوران لوڈشیڈنگ نہ کئے جانے کے اعلانات اور احکامات کو سیپکو انتظامیہ نے یکسر نظر انداز کر دیا ہے، سندھ کے تیسرے بڑے شہرسکھر اور گردونواح کے علاقوں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ 10سے 12گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بیشتر علاقوں میں سحر، افطار اور تراویح کے دوران بھی بجلی بند کردی جاتی ہے جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، سحر، افطار، تراویح کے ساتھ ساتھ دن کے وقت شدید گرمی میں چار سے پانچ گھنٹے بجلی کی طویل بندش کے باعث کاروباری سرگرمیاں متاثر ہونا ایک طرف ہیں لیکن گھروں میں موجود خواتین ، بچے، ضعیف العمر افراد بجلی کی بندش کے باعث سخت پریشان ہوتے ہیں ، جب بھی سیپکو حکام سے بجلی کی بندش کے بارے میں بات کی جائے تو بتایا جاتا ہے کہ تار ٹوٹ کر گر گیا ہے یا فنی خرابی ہوگئی ہے جسے درست کیا جارہا ہے ، فنی خرابی کو جواز بنا کر کئی کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کو سیپکو نے معمول بنا لیا ہے، رمضان المبارک میں نہ صرف سحر، افطار اور تراویح بلکہ دن بھر بجلی کی طویل بندش نے کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر کرنے کے ساتھ ساتھ شدید گرمی میں لوگوں کی مشکلات بڑھا دی ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ چار سے پانچ مقامات پر بجلی کی بندش کے خلاف احتجاج کئے جارہے ہیں ، ٹائر نذرا جلا کر سڑکوں کو بلا ک کیا جاتا ہے اور سیپکو کی جانب سے بجلی کی ترسیل کے نظام میں تعطل کے باعث سکھر پولیس کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔سکھر ڈیولپمنٹ الائنس کے چیئرمین جاوید میمن، وائس چیئرمین غلام مصطفیٰ پھلپوٹو کی سربراہی میں ایوب گیٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین سیپکو کے نااہل افسران و اہلکاروں کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔