سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں حکومت کی جانب سے لانگ ٹرم عبوری حکومت کی پیشکش کی گئی تھی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ وہ کسی ماورائے آئین عبوری حکومت کو قبول نہیں کریں گے، طویل مدتی عبوری حکومت کی قانون میں گنجائش ہی نہیں، حکومت کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات میں شامل ہوں، طویل مدتی عبوری حکومت سے متعلق مجھ سے حکومتی ارکان نے غیر رسمی بات کی۔
اسد قیصر نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے آج طویل گفتگو ہوئی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی کو کہا کہ ہمارے استعفے جلد منظور کریں، اسپیکر قومی اسمبلی ہمارے استعفے منظور نہیں کرنا چاہتے، ٹیکنیکل بنیاد پر 11 ارکان اسمبلی کے استعفے منظور کیے گئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارے کسی ایم این اے کو اپریل سے نہ تنخواہ مل رہی ہے نہ مراعات، اگر کسی کے پاس تنخواہوں اور مراعات لینے کے ثبوت ہیں تو دکھائیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ اگر الیکشن کی تاریخ دیں تو ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، طویل مدتی عبوری حکومت کا پروپوزل ہمیں کسی صورت قبول نہیں، قاسم خان سوری پہلے ہی استعفے منظور کر چکے ہیں، راجا پرویز اشرف کو کہا مہربانی کریں آپ استعفے الیکشن کمیشن کو بھیج دیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قومی اسمبلی کے استعفے منظور ہوں تو عام انتخابات کا ماحول بنتا ہے، استعفوں کی منظوری آئینی نہیں سیاسی مسئلہ بن چکا ہے، راجا پرویز اشرف کو کہا کہ استعفوں پر ہمارے دستخط جعلی ہیں تو ہمارے پاس لائیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن ملتوی کروائے شک ہے کراچی کے بھی نہ کروا دیں، جس طرح ان کی حکومت چل رہی ہے یہ ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے۔
باضابطہ کوئی پیشکش نہیں کی گئی، خرم دستگیر
اسی پروگرام میں شریک وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا کہ لانگ ٹرم عبوری حکومت کی تجویز تو غیر رسمی گفتگو میں کی تھی۔ باضابطہ طور پر ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی، طویل مدتی عبوری حکومت سے متعلق ابھی کوئی چیز زیر بحث نہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ ہم ملک میں وقت پر عام انتخابات چاہتے ہیں، حکومت میں اس بات پر اتفاق رائے ہے اکتوبر2023 میں الیکشن ہوں۔