متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں سے متعلق تحفظات پر حکومتی اتحاد سر جوڑ کر بیٹھا۔
کراچی میں آصف زرداری کی صدارت میں بلاول ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں سندھ حکومت نے ایم کیو ایم کو ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ سندھ حکومت کی قانونی ٹیم نے صاف صاف کہہ دیا کہ فوری حلقہ بندیاں ممکن نہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ اور وزیراعظم کے مشیر ملک احمد خان پر مشتمل حکومت وفد کی ایم کیو ایم اور پی پی پی سے بات چیت ہوئی۔
بلاول ہاؤس کراچی میں حکومتی اور ایم کیو ایم وفود نے سابق صدر آصف علی زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ و دیگر سے ملاقات کی۔
ملاقات میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری اور وسیم اختر بھی موجود ہیں۔
آصف زرداری کی زیرصدارت بلاول ہاوس میں اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں سندھ حکومت کی قانونی ٹیم نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق وفد کو بریفنگ دی۔
ذرائع کے مطابق قانونی ماہرین کی ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حلقہ بندیاں فوری طور پر ممکن نہیں ہے، نئی حلقہ بندیوں میں کم از کم چار ماہ درکار ہیں۔
سندھ حکومت کا موقف ہے کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کا دباؤ ہے۔
ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن انتظامات سے متعلق خود جائزہ لے رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس موقع پر ایم کیو ایم وفد نے بلدیاتی انتخابات اور حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے تحفظات سے حکومتی اتحاد کی دو بڑی جماعتوں کو آگاہ کیا۔
مہمانوں کی دیسی کھانوں سے تواضع
ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس میں اجلاس سے پہلے مہمانوں کی دیسی کھانوں سے تواضع کی گئی۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے وفاقی وزراء اور پی پی رہنماؤں کے ساتھ بلاول ہاؤس میں کھانا کھایا۔
اس سے قبل وفاقی حکومت اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وفود بلاول ہاؤس کراچی پہنچے۔
ایم کیو ایم کے وفاق اور پیپلز پارٹی سے متعلق معاہدوں پر عملدرآمد نہ ہونے پر وفاقی حکومت کا وفد بلاول ہاؤس پہنچا۔
دوسری طرف ایم کیو ایم سربراہ خالد مقبول اور گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی ہمراہ وفد بھی پی پی قیادت سے ملاقات کے لیے پہنچا تھا۔