امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے بیان پر ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔
یہ ردِ عمل انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں کے ذریعے ظاہر کیا ہے۔
حسین حقانی کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر کہوں گا کہ اپنی نا اہلی مانیں، ورنہ لوگ کہیں گے کہ بیچارے سازشی نظریوں کے مارے ایسے شخص کو اپنے زوال کا سبب بتاتے نہیں تھکتے جس کے پاس 11 سال سے نہ کوئی عہدہ ہے، نہ سیاسی جماعت اور نہ کوئی ایجنسی یا فوج ہے، حالانکہ ان کے پاس تو یہ سب تھا۔
دوسری جانب سابق سفیر حسین حقانی کے قریبی ذرائع نے ’جیونیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسین حقانی کا پاکستانی سیاست سے برسوں سے تعلق نہیں۔
سابق سفیر کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی لابنگ فرم نے ریسرچ کے لیے حسین حقانی کی خدمات حاصل کی تھیں، حسین حقانی ریسرچ پر کسی کو جواب دہ نہیں۔
حسین حقانی کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ شرمندگی پی ٹی آئی کے لیے ہے جو حسین حقانی کو اینٹی نیشنل کہتی رہی۔
سابق سفیر کے قریبی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حسین حقانی کی پی ٹی آئی کے ساتھ کام کرنے میں کبھی دلچسپی نہیں رہی۔
حسین حقانی کے قریبی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حسین حقانی نے 4 کتابیں اور سیکڑوں آرٹیکل لکھے اور وہ اپنا کام جاری رکھیں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین، سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ ہماری حکومت میں جنرل باجوہ نے حسین حقانی کو ہائر کیا، حقانی کے ساتھ سی آئی اے کا آدمی بھی تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے میرے خلاف امریکا میں مہم چلائی کہ میں واشنگٹن مخالف ہوں، حسین حقانی کا ٹوئٹ بھی ہے، جس میں انہوں نے جنرل باجوہ کی تعریفیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ حسین حقانی کے ساتھ سی آئی اے کا بھی کوئی آدمی تھا۔
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے دور میں حسین حقانی کو بطور لوبیئسٹ ہائر کیا گیا، وہ امریکا میں میرے خلاف کام کر رہے تھے۔