• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سکھر، رمضان میں سرکاری سطح پر کوئی سستا بازار نہیں لگایا گیا

سکھر(بیورو رپورٹ )رمضان المبارک میں ہر سال حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے عوام کو سستی اشیاء کی فراہمی کے لئے اسٹال قائم کئے جانے کے اعلان کئے جاتے ہیں ،رمضان المبارک میں اب تک حکومت یا انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی علاقے میں کوئی سستا بازار  نہیں     لگا یا  گیا، جس کے باعث عوام کو اشیاء خوردونوش کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،رمضان المبارک کی آمد سے قبل ضلعی انتظامیہ کی جانب سے   اجلاس ڈپٹی کمشنر سکھر کی زیر صدارت منعقد کیا گیا تھا جس میں  فیصلہ کیا گیا تھا کہ رمضان المبارک کے دوران اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں کو کنٹرول کرنے اور سرکاری نرخ نامے پرتمام اشیاء کی فروخت کو یقینی بنانے کے لئے ہرممکن اقدامات کئے جائیں گے، لیکن رمضان المبارک میں ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کوئی خاطر خواہ کارروائی دکھائی نہیں دی، سرکاری اطلاعات کے مطابق انتظامی افسران کی جانب سے اب تک جو ایک آدھ خبر موصول ہوئی ہے اس میں 35سے40ہزار روپے کے جرمانے عائد کئے گئے ہیں ان جرمانوں میں متعدد ہوٹل مالکان جو رمضان آرڈیننس کی خلاف ورزی کررہے تھے وہ جرمانے بھی شامل ہیں، اس طرح اگر دیکھا جائے تو مارکیٹو ں میں تاحال انتظامیہ کے دعوے بے بنیاد ثابت ہوئے اور لوگوں کی بڑی تعداد ذخیرہ اندوزوں کی خود ساختہ مہنگائی کا شکار ہے، مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے سبزی، فروٹ، اجناس، گوشت، مرغی، انڈوں سمیت دیگر اشیاء خوردنوش اور اشیاء ضرورت کی قیمتوں کے حوالے سے جو ریٹ لسٹ دکانداروں کو فراہم کی گئی ہے ، دکانداروں نے مارکیٹ کمیٹی کی ملی بھگت سے وہ ریٹ لسٹ یا تو ایک طرف رکھ دی ہے یا پھر دکان پر اتنی دور اس ریٹ لسٹ کو لگایا گیا ہے کہ جہاں خریدار کے لئے اشیاء کے نرخ چیک کرنا ناممکن ہے، گوشت، فروٹ ودیگر اشیاء کے حوالے سے جب خریدار سرکاری نرخ نامے کے مطابق اشیاء طلب کرتے ہیں تو دکانداروں کی جانب سے فروٹ، گوشت یا دیگر اشیاء کے حوالے سے یہ موقف اختیار کیا جاتا ہے کہ سرکاری نرخ نامے کے مطابق آپ کو اس طرح کا گوشت یا اس طرح کی چیز ملے گی، حالانکہ فہرست میں واضح طور پر تمام اشیاء کے نرخ درج ہوتے ہیں لیکن دکاندار اعلیٰ کوالٹی کا نام دے کر مہنگے داموں اشیاء خوردونوش فروخت کرتے ہیں اور مارکیٹ کمیٹی کے نرخ نامے پر کوئی عملدرآمد نہیں کیا جارہا ، مارکیٹ کمیٹی پورا سال غیر فعال رہتی ہے، اور انتظامیہ بھی سال بھر اس حوالے سے کچھ کرتی دکھائی نہیں د یتی۔
تازہ ترین