سپریم کورٹ آف پاکستان نے اٹارنی جنرل کے استعفے و تقرری کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔
عدالتِ عظمیٰ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پراپرٹی کے مقدمے میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کے معاونت نہ کرنے پر حکم جاری کیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں اٹارنی جنرل آفس سے مقدمات میں درست معاونت نہیں مل رہی۔
دورانِ سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل شفقت عباسی سے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کون ہیں؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اشتر اوصاف تو مستعفی ہو چکے ہیں، ان کا استعفیٰ منظور ہو چکا ہے، نیا اٹارنی جنرل کون ہے؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل شفقت عباسی نے جواب دیا کہ مجھے نہیں معلوم۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن کو روسٹرم پر بلا لیا اور ان سے سوال کیا کہ نیا اٹارنی جنرل کس کو لگایا گیا ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے بھی نئے اٹارنی جنرل سے متعلق لا علمی کا اظہار کیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل کے بغیر ملک کیسے چل رہا ہے؟
انہوں نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ آپ کو نئے اٹارنی جنرل کا نام نہیں معلوم؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری قانون کو طلب کر لیا اور ہدایت کی کہ سیکریٹری قانون آئندہ سماعت پر نئے اٹارنی جنرل کی تقرری اور سابق کا استعفیٰ ساتھ لائیں۔