اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے نااہلی فیصلے کے خلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت 25 جنوری تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے معاون وکیل بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ بیرسٹر علی ظفر لاہور ہائی کورٹ میں مصروف ہیں، سماعت ملتوی کی جائے، عدالت آئندہ ہفتے کے لیے کیس مقرر کر دے۔
قومی اسمبلی کے ممبران کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی انہوں نے اسی طرح کی پٹیشن فائل کی، ان کی اسی طرح کی پٹیشن لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، انہوں نے اس عدالت کو بھی نہیں بتایا کہ ان کی کوئی پٹیشن وہاں زیر التوا ہے۔
پی ٹی آئی کے معاون وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سات دسمبر کے الیکشن کمیشن کے نوٹس کو چیلنج کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ دو جگہوں پر تو چیلنج نہیں کر سکتے اگر یہ ہے تو یہ درخواست واپس لے لیں، کوئی ینگ کونسل یہ کام کر دے تو سمجھ آتی ہے لیکن علی ظفر تو اتنے سینئر کونسل ہیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فورم یا بینچ کی تلاش جو شروع ہو گئی ہے ہم نے اس کے متعلق اعظم سواتی کیس میں لکھا ہے، کلائنٹ کو تو ریلیف چاہیے ہوتا ہے وہ اس کو بےشک مارس سے مل جائے، جب معاملہ یہاں پر ہے تو سرٹیفکیٹ میں ظاہر نہ کرنا آپ کے کنڈکٹ کو ظاہر کرتا ہے۔
قومی اسمبلی کے ممبران کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس کنڈکٹ پر ان کی درخواست مسترد ہوتی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک ہی نوٹس کو کئی عدالتوں میں چیلنج کر دیا جائے؟
پی ٹی آئی کے معاون وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر آئیں گے وہی دلائل دیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک ہی کیس میں دو جگہ پر تو درخواست نہیں دے سکتے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس معاملے پر بیرسٹر علی ظفر ہی جواب دیں گے، عدالت سے استدعا ہے کہ آئندہ ہفتے کی کوئی تاریخ دے دیں۔
چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے پی ٹی آئی کے معاون وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے پوچھا کہ آئندہ سماعت پر کیا کوئی معجزہ ہو جائے گا؟
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ اچھی چیز نہیں اگر ہم پڑھے لکھے لوگ بھی ایسا کام کریں۔
اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس کی مزید سماعت 25 جنوری تک ملتوی کردی۔