متحدہ پھر متحد ہوگئی، 15 جنوری کے بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیں گے،ایم کیو ایم پاکستان نے متحد ہونے کے بعد پہلا فیصلہ کرلیا، فاروق ستار نے کہا کہ شارع فیصل پر دھرنا دے دیا تو دیکھتے ہیں کیسے الیکشن ہوتا ہے؟
تقسیم در تقسیم کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے دھڑے آج پھر سے ایک ہوگئے، مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) متحدہ میں ضم ہوگئی، جبکہ بحالی کمیٹی کے فاروق ستار نے بھی اپنے ساتھیوں سمیت ایم کیو ایم میں شمولیت کا اعلان کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ مشترکہ کاوشیں رنگ لائی ہیں، مصطفیٰ کمال، فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں کا خیر مقدم کرتا ہوں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ قوم میں مایوسی پیدا کرنے والوں کو آج مایوسی ہو رہی ہے، پاکستان بنایا تھا، اب پاکستان بچائیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ بار بار وضاحتیں نہیں دیں گے، ریاست مخالف نعرے اور نعرے لگانے والے دونوں کو مسترد کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں کراچی سے ایم کیو ایم پاکستان کو ہرایا گیا، کراچی کے انجن کے ذریعے پاکستان کی ٹرین کو اس کی منزل تک پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آر ٹی ایس بیٹھتا رہا تو پاکستان کی جمہوریت بھی بیٹھ جائے گی، 2018 میں جو جیتے وہ حیران تھے، جنہوں نے جتوایا وہ پریشان ہوگئے۔
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں ٹھیک کرلیں، پھر چاہے کل ہی الیکشن کروالیں۔
پریس کانفرنس کے دوران فاروق ستار نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت سے الگ ہوجانا چاہیے، جس پر خالد مقبول صدیقی نے فاروق ستار کو ٹوکتے ہوئے کہا کہ پالیسی اسٹیٹمنٹ نہ دیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ آج تاریخی دن ہے، آج نہ سمجھ میں آنے والے فیصلے ہونے جارہے ہیں، الطاف حسین سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں تھی، جو کچھ بٹتا تھا، سب کو ملتا تھا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ روزانہ پاکستان کی ریاست اور پاکستان کی فوج کو گالی دی جا رہی تھی، کراچی کو را کے تسلط سے اس لیے آزاد نہیں کروایا کہ آصف زرداری کا اس پر تسلط ہو۔
انہوں نے کہا کہ آج مصطفیٰ کمال اور اس کے ساتھی ایک اور ہجرت کر رہے ہیں، یہ ہجرت پی ایس پی سے ایم کیو ایم کی طرف ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آصف زرداری کا ارادہ ہے کہ بلاول کو وزیراعظم پاکستان بنائیں، بلاول کو وزیراعظم بنانا ہے تو کراچی کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، پاکستان چلانے والوں سے گزارش ہے کہ اب کراچی کے لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کو پالتا ہے، آج بھی پاکستان کو چلا سکتا ہے، پال سکتا ہے، اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں، کراچی کے نوجوانوں کو ایک بار مکمل معافی دی جائے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی بھائی کی رہنمائی میں کام کریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی کورنگی کوئی سینٹرل ضلع پر قبضے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ ذرا سا شریف کیا ہوئے، پورا شہر ہی بدمعاش ہوگیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک متحرک اور منظم ایم کیو ایم شروع کرنے جا رہے ہیں۔ ایک ری برانڈڈ، ایک ریفارم ایم کیو ایم سامنے لا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جنیوا سے 10 ارب ڈالرز ملنے پر خوش ہو رہے ہیں، کراچی کو موقع دیں، 10 ارب ڈالر تنہا کراچی کما کر دے سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایم کیو ایم کی تقسیم زہر قاتل تھی، لکیر 23 اگست کو کھینچی گئی، تو ہم پر 22 اگست کا مقدمہ اب تک کیوں چل رہا ہے؟ ہمیں جو فیصلہ کرنا تھا، وہ فیصلہ ہم 23 اگست کو کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شارع فیصل پر دھرنا دے یں تو دیکھتے ہیں پھر 15 جنوری کا الیکشن کیسے ہوتا ہے؟
فاروق ستار نے کہا کہ گورنر سندھ شدید علیل ہیں، تحقیقات ہوں گی تو پتہ چلے گا کیا معاملہ ہے؟