• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیابھر میں بلدیاتی انتخابات اور طلبہ یونین الیکشن جمہوریت کی نرسری کہلاتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان میں کمزور جمہوریت ہونے کی بنیادی وجہ یہاں تسلسل کے ساتھ مقامی حکومتوں کے الیکشن نہ ہونا اور تعلیمی اداروں میں پڑھی لکھی قیادت کو مستقبل کے لئے میدان میں نہ اتارنا ہے۔ آج ہمیں واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستانی سیاست میں جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ دار قابض ہو چکے ہیں اور الیکشن کا عمل محض روپے پیسے کا کھیل بن چکا ہے۔ متوسط طبقے سے قیادت آنےکا اب سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ انتخابات میں کروڑوں روپے پانی کی طرح بہائے جاتے ہیں۔اگر دیکھا جائے تو کئی جمہوری ممالک میں مقامی حکومتوں کا نظام خاصا مضبوط ہے۔ وہاں اختیارات نچلی سطح تک منتقل ہونے سے عوام تک اس کے اثرات پہنچے ہیں اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوا ہے۔ ہمارے ہاں برسراقتدار آنے والی جماعتیں اختیارات لوکل باڈیز تک منتقل کرنے کو تیار نہیں۔ المیہ یہ ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے ہم نے مرکز سے صوبوں تک اختیارات تو منتقل کر دیئے ہیں مگر مقامی سطح پر اختیارات اور وسائل دینے کیلئے مسلم لیگ ن، پی پی اور تحریک انصاف میں سے کوئی بھی جماعت تیار نہیں ۔ مقام افسوس ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کروائے جائیں لیکن عمل نہیں کیا گیا۔ گزشتہ کئی مہینوں سے کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو بھی باربار التوا کا شکار کیا گیا۔سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کو اہمیت نہ دی گئی۔ اب کراچی میں کئی بار الیکشن ملتوی کرنے کے بعد پندرہ جنوری کو بلدیاتی الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ اللہ کرے کہ اب وہاں بلدیاتی انتخابات مقررہ تاریخ پر ہو جائیں۔ کچھ عرصے سے پیپلز پارتی اور ایم کیو ایم کی خواہش ہے کہ بلدیاتی الیکشن اپنے مقررہ شیڈول پر نہ ہو سکیں۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ سندھ حکومت اور ایم کیوایم کی ملی بھگت سے بلدیاتی الیکشن نہ کرواکے عدالتی فیصلوں کا مذاق اڑا یا گیاحتی کہ الیکشن کمیشن سندھ کا کردار بھی اس حوالے سے اچھا نہیں رہا۔اب چونکہ سندھ ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن نے پندرہ جنوری کو الیکشن کرانے کی ہدایت دے دی ہے۔جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ کراچی میںطے شدہ شیڈول کے مطابق الیکشن چاہتے ہیں، اب بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔ کراچی میں اب تک کے غیر جانبدار سروے کے مطابق حافظ نعیم الرحمن کی کراچی سے بطور مئیر کامیابی کا امکانات واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کو جمہوریت کے استحکام کے لئے بلدیاتی الیکشن میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہئے۔ کراچی، اسلام آبادکی طرح کم وبیش یہی حال پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت کا بھی ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود گزشتہ دو برسوں سے پی ٹی آئی نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔ایسے لگتا ہے کہ ملک میں قانون کی کوئی حکمرانی نہیں ہے۔سندھ میں پیپلز پارٹی، پنجاب میں تحریک انصاف اور اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن میں وفاقی حکومت سب سے بڑی رکاوٹ خود ہیں۔ مختلف حیلوں بہانوں سے بلدیاتی انتخابات کو التوا کا شکار کرنا، آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ بلدیاتی انتخابات نہ کروا کر تینوں حکومتی برسراقتدار جماعتیں توہین عدالت کا ارتکاب کررہی ہیں۔ سپریم کورٹ اور صوبائی ہائی کورٹس کو اس سنگین صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے کہ آخر اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کیوں نہیں ہورہا؟جب تک ہمارے حکمران اقتدار کو نچلی سطح تک منتقل نہیں کریں گے، عوام کو درپیش مسائل ان کی دہلیز پر حل نہیںہوسکتے۔حقیقت یہ ہے کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ گلی محلوں کی سڑکیں بنائیں اور گندے نالے صاف کریں، ان کا کام اسمبلیوں میں آئین سازی میں معاونت کرنا ہے مگر بد قسمتی سے جو بھی حکومت وفاق اور صوبوں میں بر سر اقتدار آئی، اس نے ہمیشہ بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار اختیار کی۔دنیا کے تمام ترقی یافتہ ممالک میں قانون کی حکمرانی ہے، جہاں قانون کمزور پڑ جاتا ہے وہ معاشرہ ہر لحاظ سے برباد ہوجاتا ہے۔ کرپشن میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں طاقتور اور باثر افراد قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں۔ یہاں غریب عوام کو انصاف کے حصول کی خاطر ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس فرسودہ نظام سے عوام کا اعتماد ختم ہوگیا ہے۔ ملک میں قانون کی بالادستی کو قائم کرنے کیلئے عدالتی نظام کو حقیقی معنوں میں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ حقیقی تبدیلی کے لئے عدالتی نظام کو مضبو ط کرنا ہوگا۔ عدالتیں آزاد اور فیصلے میرٹ پر ہوں گے تو ملک میں انصاف کا بول بولا اور کرپشن کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ اس وقت عوام کو ودو قت کی روٹی کے لئے آٹا تک دستیاب نہیں ہے۔ مافیا زنے ہر شعبے میں اپنی جڑوں کو پھیلا رکھا ہے۔ جس کا جب دل چاہتا ہے وہ رسد و طلب میں خلل پیدا کرکے منافع کمانا شروع کردیتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے پاکستان کو چلانا موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بس کی بات نہیں رہی۔ آئندہ بلدیاتی الیکشن اور عا م انتخابات میں ایسی قیادت کو موقع فراہم کیا جانا چاہئے جو متوسط طبقے سے ہو،جودیانتداری کے ساتھ ملک کو ترقی کی جانب گامزن کرسکے۔

تازہ ترین