افراد کی طرح کائنات کی ہر زندہ شے کو دیکھ بھال، آرائش اور نکھار کی خواہش ہوتی ہے۔ قدرت کے سنبھالنے کا اپنا نظام بھی ہمیشہ متحرک رہتا ہے مگر انسانوں کے اختیار اور ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ وہ اردگرد پھیلے جہان میں بکھری نعمتوں سے استفادہ کریں اور انسانوں کی مداخلت سے ہونیوالی توڑ پھوڑکی مرمت کر کے انکی اصل خوبصورتی بحال رکھیں۔ گلگتبلتستان خوبصورت ترین علاقے کا نام ہے۔ سادگی، حُسن اور خیر کی جھلک صرف قدرتی نظاروں میں نہیں بلکہ وہاں کے باشندوں کی فطرت اور مزاج میں بھی شامل ہے۔ بے پناہ خوبصورتیوں، صلاحیتوں اور عالمی ریکارڈ کے حامل مقامات کی سرزمین کو کئی چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔ دشوار گزار رستوں اور موسم کی شدت نے تعلیم، کھیل اور ثقافتی سرگرمیوں کو متاثر کئے رکھا۔ دھرتی اور دلوں کی پکار پر بہت متحرک اور دردِ دل رکھنے والے محی الدین احمد وانی کو وہاں چیف سیکریٹری تعینات کیا گیا تو علاقے کی قسمت جاگ اٹھی۔ اسکردو اور گلگت جانے کا اتفاق ہو چکا ہے، اسلئے وہاں کے لوگوں کی خوبصورت فطرت اور انہیں درپیش مسائل سے کماحقہ آگاہ ہوں۔ یہ لوگ اپنائیت کا پیکر ہیں اور میرا ان سے ایک محبت اور احترام کا رشتہ ہے، ہمیشہ ان کیلئے دعاگو رہتی ہوں۔ آج کل سوشل میڈیا پر جی بی کے مختلف لوگوں اور محکموں کی طرف سے شیئر کی گئی مختلف اقدامات کی تصویریں دیکھ کر دل خوش ہوتا ہے۔ تعلیم کی ترجیح، تعلیمی اصلاحات کیلئے فنڈ کو تین گنا بڑھانے سے ظاہر ہوتی ہے۔ پچھلے سال کے تین سو ملین کے مقابلے میں اب تک 922ملین جاری کئے جا چکے ہیں۔ پرائمری طلباکی صحت و بہبود کی خاطر روزانہ کی بنیاد پر کھانا فراہم کرنے کیساتھ ساتھ اسکول میں بی ایم آئی اور آنکھوں کی بینائی کے ٹیسٹ کی سہولت بھی ہے ،جس سے طلباکے اندراج کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ 19ویں صدی کے ماحول میں 21ویں صدی کے طلبا کیلئے ماحولیاتی نظام کو بڑے پیمانے پر بہتر کیا گیا ہے اور انہیں تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ عمارتوں کی کمی کے باعث کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنیوالے طلباکو موسم کی شدت سے بچانے والے بنے بنائے خیمہ اسکول متعارف کرائے گئے۔ ابتدائی طور پر 10 اسکولوں میں یہ سہولت فراہم کی گئی جس میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے۔ صرف 4ماہ میں گلگت بلتستان میں 300سے زائد کمپیوٹر لیبز، لائبریریاں اور مصنوعی ذہانت کےکیمپ لگائے گئے۔ بجلی کی کمی کے باعث 200کمپیوٹر لیبز کو شمسی توانائی سے مستفید کیا جا رہا ہے۔ تقریباً 40 اسکولوں میں بلینڈڈ لرننگ اسمارٹ کلاسز قائم کی گئی ہیں۔ ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور کمپیوٹر کے مضامین کی بہتر تدریس کیلئے 200ٹیک فیلوز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ ہائر سیکنڈری اور کالج کے طلبا میں صلاحیت پیدا کرنےکیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال خوش آئند ہے تاکہ وہ ملک کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں داخلے کے اہل ہو سکیں۔ خواتین کو محفوظ آمدورفت فراہم کرنے کیلئے حکومت خصوصی پنک بس سروس کا انتظام کر رہی ہے۔ معیاری کیریئر کونسلنگ کیلئے موبائل ایپ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔
گلگت میں این سی اے کیمپس کے قیام کیلئے 35کنال اراضی کی منظوری دی گئی ہے اور اسے ایک سال میں تعمیر کیا جائیگا۔ گلگت بلتستان کی تاریخ میں پہلی بار NUST اور NCA کا انٹری ٹیسٹ اور منتخب طلباکے انٹرویو کیلئے مقامی طور پر سہولت فراہم کی گئی۔ بہترین کارکردگی دکھانے والے ٹاپ 5 کی فیکلٹی اسکولوں کو انکی بنیادی تنخواہ کا 3گنا اور اگلے پانچ کو 2 گنا دیا جائیگا۔ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے حال ہی میں 700اساتذہ کو بھرتی کیا گیا ہے۔ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے امتحان کے ذریعے ان اساتذہ کو منتخب کیا گیا۔ اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت کیلئے آغا خان یونیورسٹی پروفیشنل ڈویلپمنٹ سینٹر کی معاونت حاصل کی گئی ہے۔ جی بی کیریئر فیسٹ 2022ء کی شاندار تقریب میں سائنس، ٹیکنالوجی، موسیقی اور دیگرفنون کے شعبوں میں اسکالر شپ کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ ابتدائی طور پر خطے کے 10اسکولوں کو ہائی ٹیک سیکھنے کی جگہیں فراہم کی گئی ہیں۔ گلگت اور اسکردو میں ٹیکنالوجی پارک کھول کر بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔ نوجوانوں میں آئی ٹی اور فری لانسنگ کو فروغ دینے کیلئے آئی ٹی پروفیشنلز کی خدمات حاصل کی گئیں۔ کئی سال سے طبی ماہرین کی کمی کو پورا کرنے کیلئے شفا انٹرنیشنل سے 66طبی ماہرین کو بھرتی کیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان میں ذہنی صحت بالخصوص خودکشی کے واقعات ایک بڑا مسئلہ رہا ہے جس پر قابو پانے کیلئے آغا خان یونیورسٹی کے ماہرین دماغی صحت کیلئے ایک جامع پروگرام پر کام کر رہے ہیں۔اعلیٰ تعلیمیافتہ ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کی ہیں۔ 10اور 5بیڈ وارڈ بھی بنائے گئے ہیں۔ سمارٹ فون پر مبنی سیاحتی ایپلی کیشن ایک قابل قدر اقدام ہے۔ یہ پروگرام پرکشش مقامات، واقعات، ہوٹل کی بکنگ کے حوالے سے سیاحوں کی سہولت کا باعث بنے گا اور مقامی کاروبار اور ثقافت کے فروغ کا راستہ ہموار ہو گا۔ گلگت بلتستان اسپورٹس 2022ءمیں علاقے کی لڑکیوں نے کرکٹ، ہاکی، باکسنگ اور ٹیبل ٹینس سمیت مختلف کھیلوں میں حصہ لیا۔ پیسان، نگر میں دنیا کے سب سے اونچے قدرتی کرکٹ گراؤنڈ میں کرکٹ فیسٹیول کا انعقاد مثالی کارنامہ تھا۔ یہ کرکٹ گراؤنڈ خطے کے لئے آمدنی کا ذریعہ اور دنیا بھر کے سیاحوں کیلئے کشش کا باعث بن سکتا ہے۔جب آپ حالات کو بدلنے کا عزم کر لیں تو قدرت وسیلے بناتی ہے، رستے ہموار ہوتے جاتے ہیں۔ دلوں سے نکلنے والی دعائیں چراغوں کی طرح اندھیرے رستے روشن کرنے لگتی ہیں۔ گلگت بلتستان حکومت نے پاکستان اور دنیا میں خطے کے قیمتی پتھرروشناس کرانے کیلئے چنار باغ میں جیم اسٹون مارکیٹ قائم کی ہے۔ ان تمام اقدامات سے صوبے میں ترقی کے نئے دَر کھلیں گے، لوگوں کی زندگی آسان ہو گی، عورتوں کو روزگار مہیا ہو گا، طلبا کو تعلیم کے بہترین مواقع فراہم ہونگے۔ یقیناً گلگت بلتستان کی ترقی و خوشحالی ملک کے دیگر صوبوں کیلئے ایک مثال ثابت ہوگی۔