سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار چوہدری کا کہنا ہے کہ آئینِ پاکستان میں بہت سی ماورائے آئین شقیں شامل کی گئیں۔
اسلام آباد میں سینئر وکیل و قانون دان حامد خان کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے افتخار چوہدری نے کہا کہ عدلیہ ہمیشہ آئین کے تابع اور اس پر عملدرآمد کرتی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین جیسے خشک اور مشکل موضوع پر کتاب لکھنا آسان نہیں، حامد خان نے کتاب میں قانون کی بالادستی نہ ہونے پر عدلیہ کو ہی مورد الزام ٹھہرایا۔
افتخار چوہدری نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ نے تمام غیر عدالتی محرکات کو باہر اٹھا پھینکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے طے کیا تھا کسی آمر کو ملک چلانے کی توثیق نہیں دے گی۔
سابق چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کی سمجھ کیلئے حامد خان کی کتاب نا صرف طلبا بلکہ ججز کو بھی پڑھنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس میں فیئر ٹرائل کا ذکر کیا۔