• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کا خوف، حکومت اپنی چالیں چل رہی ہے، شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت اپنی چالیں چل رہی ہے ان کو عمران خان کا خوف ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف ہمیں ایوان میں آنے کی دعوت دیتے رہے ہیں تو پھر سلیکٹڈ استعفیٰ کیوں منظور کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اسمبلی میں کھڑے ہوکر استعفے دینے کا اظہار کیا، اگر منظور کرنے ہیں تو تمام کیجیے، اسپیکر قومی اسمبلی حکومت کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ راجا پرویز اشرف نے اپنے آفس کی جانبداری پر سمجھوتہ کیا ہے، اسپیکر آفس اور الیکشن کمیشن کا گٹھ جوڑ دیکھیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ اسمبلی آنے کا ہوا تو انہوں نے 35 استعفے منظور کیے، ابھی ہماری میٹنگ ہی چل رہی تھی کہ انہوں نے مزید 35 استعفے منظور کرلیے۔

پی ٹی آئی وائس چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ یہ جمہوریت یا معیشت کی بحال نہیں صرف اپنے کیسز سے فرار چاہتے ہیں، ان کو خدشتہ تھا کہ ہم نام نہاد اپوزیشن لیڈر کو ہٹاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ممبران کو استعفوں پر قائل کرنا، اسمبلی چھوڑنا اور صوبائی اسمبلیاں توڑنا آسان نہیں تھا، لوگوں نے عمران خان کی قیادت پر اعتماد کیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 26 نومبر کو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ ہم اسلام آباد پر چڑھائی کردیں، لیکن ہم نے نکلنے سے پہلے فیصلہ کیا کہ آئینی اور قانونی راستہ اختیار کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اگر دھرنا دے کر بیٹھ جاتے تو دونوں شہروں کا نظام درہم برہم ہوجاتا، بی اے پی والے کہہ رہے ہیں کہ یہ ہمیں توڑ کر خود کو بڑھانا چاہ رہے ہیں۔

پی ٹی آئی وائس چیئرمین نے کہا کہ دہری شہریت کی پابندی صرف رکن پارلیمنٹ پر ہے، یہ ان کی حکمت عملی کا حصہ ہے کہ پلان کے ذریعے یہ الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے انتخابات کو کون قبول کر رہا ہے؟ آج تو ایم کیو ایم نے بھی کہہ دیا، یہ جماعت اسلامی کو کوستے رہے اور آج اُن کو دعوت دے رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جماعت اسلامی کا کرپشن فری پاکستان کا دعویٰ رہا ہے، انہیں بھی سوچنا ہوگا، پیپلز پارٹی سے مل کر میئر شپ لینے سے ان کے موقف کی نفی ہوجاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ناکام نہیں ہوئے، ہم نے دیانت داری سے ایسے نام پیش کیے، جن پر اتفاق ممکن ہوسکے جبکہ ن لیگ نے ایسے نام دیے، جن پر اتفاق ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

انہوں نے کہا کہ کھوسہ صاحب، دیانت دار اور اچھے افسر ہیں، وہ تو اتنے اچھے تھے کہ نواز شریف نے اپنا پرنسپل سیکریٹری لگایا، سکھیرا صاحب کو آپ نے کابینہ سیکریٹری رکھا ہے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ انہوں نے نام ہی ایسے رکھے کہ شرائط بھی ایسی رکھیں کہ بات الیکشن کمیشن تک جائے، ان کو یقین تھا کہ یہاں سے وہ حاصل نہیں ہوگا، جو الیکشن کمیشن سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ دراصل حکومت الیکشن کمیشن کا فیصلہ مسلط کرانا چاہتی ہے، یہ اپنا نامزد بند لاکر ایسا الیکشن کرانا چاہتے ہیں، جیسا کراچی میں ہوا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کہہ رہی ہے کہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، تو پھر یہ کیسے دعویٰ کررہے ہیں کہ عمران خان کو روکنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آپ اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے عمران خان کو روکنا چاہتے ہیں تو پھر وہ غیرجانبدار تو نہ ہوئی، دراصل یہ اپنے لوگوں کی ڈھارس باندھ رہے ہیں، ان کی صفوں میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔

پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین نے کہا کہ ان کے بہت سے ممبرز تحریک انصاف کے ساتھ رابطہ کررہے ہیں، اگر ٹکٹ کا دلاسہ دیں تو ان کے بہت سارے ارکان ان کو چھوڑنے کو تیار ہیں۔

قومی خبریں سے مزید