گھوٹکی کے ایس ایس پی تنویر تنیو کا کہنا ہے کہ ہم ڈرون اور ماہر نشانہ بازوں کی مدد سے ڈاکوؤں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے تنویر تنیو نے کہا کہ ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن فضائی حدود میں لانا چاہتے ہیں، جو ہتھیار مانگے ہیں وہ مارکیٹ میں دستیاب عام ہتھیار نہیں، رینجرز کے پاس اس قسم کے ہتھیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچے میں پولیس نہیں جا سکتی تو کوئی بھی نہیں جا سکتا، رینجرز بھی کچے میں جائے گی تو جانی نقصان کا اندیشہ رہتا ہے، پولیس کے پاس مقامی ذرائع سے اطلاعات آتی ہیں، ہو سکتا ہے آپریشن کے حتمی مرحلے میں رینجرز کی مدد لی جا سکے۔
ایس ایس پی تنویر تنیو کا کہنا ہے کہ فضائی کارروائی کے بعد علاقہ کلیئر ہو جائے تو رینجرز کو بھی بلا لیں گے، کچے میں ڈاکوؤں کے راستے مکمل طور پر بند کرنا ممکن نہیں، ماضی میں بھی کوشش کی گئی لیکن مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر ڈسٹرب نہیں کر سکتے۔
تنویر تنیو نے کہا کہ سکھر ملتان موٹر وے، انڈس ہائی وے کچے سے بمشکل آدھے گھنٹے کی دوری پر ہیں، کچے کا علاقہ گڈو بیراج سے سکھر بیراج کے درمیان دائیں اور بائیں 180 کلو میٹر تک پھیلا ہے، جہاں دو سے ڈھائی ہزار پولیس افسران تعینات ہیں۔
گھوٹکی کے ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں سے تھانےخالی کر کے کچے میں پوسٹنگ کی ہے، ہمیں شہریوں کی جان و مال کا بھی خیال ہے، کچے میں پولیس کی 3 پوسٹیں بنائی ہیں، راستے بنا رہے ہیں، ہر سال پانی آ جانے کے باعث کچے میں پختہ تعمیرات ممکن نہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ اغواء برائے تاوان کے مغویوں کو ایک ایک سال تک قید میں رکھا جاتا ہے، مغویوں کو جان سے نہیں مارا جاتا، کیونکہ ان کی قیمت ملتی ہے، ایک سہولت کار پکے کے علاقے سے مغوی لاتا ہے، دوسرے معاملات سنبھالتے ہیں۔
تنویر تنیو نے یہ بھی بتایا کہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس مغوی خود آتا ہے، کوئی چارسدہ، کوئی لاہور اور کوئی ساہیوال سے آتا ہے، ڈاکو اپنے ٹھکانوں میں خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔