وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریاست کو بچانے کےلیے سیاسی کمائی قربان کرنے کےلیے تیار ہوں۔
وزیراعظم نے پرائم منسٹر یوتھ بزنس اینڈ ایگری لونز اسکیم کا افتتاح کردیا۔ اس اسکیم کے تحت نوجوانوں کو قرض فراہم کیے جائیں گے۔
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب خادمِ اعلیٰ پنجاب تھا اس وقت نوجوانوں کو بلاسود قرضے دیے، نوجوانوں میں لیپ ٹاپ بھی تقسیم کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا چاہتے ہیں۔ ماضی میں 40 ارب کے قرضے دیے اور ریکوری 90 فیصد تھی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف دور میں نوجوانوں کو 15 ارب روپے کے لیپ ٹاپ دیے گئے، لیپ ٹاپ دیے تو کہا گیا یہ سیاسی رشوت ہے، کورونا کے زمانے میں لیپ ٹاپ کے ذریعے نوجوانوں نے رزق حلال کمایا۔
وزیراعظم نے ایگری لونز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 5 لاکھ تک قرضوں پر کوئی سود نہیں لیا جائے گا۔ نوجوانوں کو 5 سے 15 لاکھ تک قرض پر 5 فیصد سود ہوگا۔ 15 لاکھ سے 75 لاکھ تک قرض پر 7 فیصد سود دینا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم بڑے کٹھن مرحلے سے گزر رہے ہیں، آئی ایم ایف کو پیغام دیا ہے کہ ہم اپنا پروگرام پورا کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم بلا تاخیر 9واں جائزہ مکمل کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم مل کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ تیل کی امپورٹ پر بچت کے لیے اعلانات سے زیادہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایک صوبے کی حکومت نے رات ساڑھے 8 بجے دکانیں بند کرنے کیخلاف حکم امتناع لیا جبکہ ایک اور صوبائی حکومت نے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کےلیے تاخیری حربے استعمال کیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو بچانا ہے تو ہمیں سیاست کو قربان کرنا ہوگا۔ میں ریاست کو بچانے کےلیے سیاسی کمائی قربان کرنے کےلیے تیار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جو حالات ہیں سب کو اس کی ذمے داری قبول کرنا ہوگی۔ اس حمام میں سب ننگے ہیں، ہماری اور مارشل لاء حکومتیں سب شامل ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ 75 سال میں ہم نے جو کچھ کیا اس کے نقصانات سامنے ہیں۔ پاکستان کو بچانے کی جو ذمہ داری قبول کی اس کو آخری حد تک نبھائیں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بچانے کے لیے میں اپنی جان دے دوں گا، ہر قدم اٹھاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں پر عیاشیاں کرنے کی اجازت نہیں، پاکستان کے موجودہ حالات کی ذمہ دار مارشل لا حکومتیں بھی ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماضی سے سبق نہ سیکھا تو نقصان ہوگا، ماضی سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہوگا۔