کراچی (نیوز ڈیسک) ایران کے دارالحکومت تہران میں آذربائیجان کے سفارتخانے پر حملے میں سکیورٹی چیف ہلاک ہوگیا، آذربائیجان نے واقعے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے تہران میں سفارتخانے سے سفارتی عملہ واپس بلانے کا اعلان کردیا، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے واقعےکو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقاتاور سزا کا مطالبہ کیا ہے،آذربائیجان نے الزام عائد کیا ہے کہ حملہ ایران کی جانب سے سکیورٹی بڑھانے میں ناکامی کی وجہ سے ہوا ہے ،ایران نے کہا ہے کہ واقعے کے پیچھے کوئی سیاسی محرکات نہیں ہیں، تہران پولیس کے سربراہ حسین رحیمی نے بتایا ہے کہ حملہ آور اپنے دو بچوں کیساتھ سفارتخانے میں داخل ہوا، واقعہ ذاتی معاملہ ہوسکتا ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ تہران میں مقامی وقت کے مطابق ساڑھے 8 بجے سفارتخانے میں کلاشنکوف بردار شخص گھس آیا اور عملے پر فائرنگ کردی، فائرنگ کے نتیجے میں آذری سفارتخانے کا سکیورٹی چیف ہلاک ہوگیا اور 2 افراد زخمی ہوئے، رپورٹس کے مطابق حملہ آور کو سفارتخانے میں موجود افراد نے دبوچ لیا جسے بعد ازاں ایرانی پولیس کے حوالے کردیا گیا، آذربائیجان کی وزارت خارجہ نے فائرنگ کے واقعے میں سکیورٹی اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے، اس حوالے سے تہران پولیس چیف حسین رحیمی نے دعویٰ کیا کہ گرفتار شخص دو کمسن بچوں کے ساتھ سفارت خانے میں داخل ہوا، فائرنگ کا محرک ممکنہ طورپر ذاتی مسائل ہوسکتے ہیں۔ ایرانی عدلیہ سے منسلک میزان نیوز کے مطابق تہران میں سرکاری فوجداری استغاثہ محمد شاہ ریاری نے بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں ملزم نے بتایا ہے کہ گزشتہ برس اپریل میں اس کی اہلیہ آذربائیجان کے سفارتخانے گئی تھی اور اس کے بعد واپس نہیں آئی، ملزم نے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے بارے میں جاننے کیلئے کئی بار سفارتخانے گیا تاہم اسے کوئی جواب نہیں ملا ۔