پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما فواد چوہدری کے وکلاء نے ایک اور درخواست دائر کردی۔
فواد چوہدری کی قانونی ٹیم نے درخواست جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں دائر کی اور موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود ہمیں اپنے موکل سے ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ فواد چوہدری کو اُن کی فیملی سے بھی نہیں ملنے دیا جا رہا ہے، پولیس کو پابند کیا جائے کہ فواد چوہدری سے ملاقات کرائی جائے۔
فواد چوہدری کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ یہ میرے موکل کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کروانا چاہتے ہیں، میں بیان دیتا ہوں فواد چوہدری اصلی ہیں نقلی نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیشن جج طاہر محمود نے جلد بازی میں فیصلہ دیا، سیشن جج نے ہمیں آپسی مشاورت تک کا موقع نہیں دیا۔
بابر اعوان نے یہ بھی کہا کہ جو بات فواد چوہدری نے کی وہ تو پورا پاکستان کر رہا ہے، جس کی بات لوگوں کو سمجھ آنے لگ جائے، وہ مسئلہ بن جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری یہیں موجود ہے وہ کہیں بھی نہیں جائے گا، کوئی مسئلہ بھی ہوا تو پی ٹی آئی رہنما پاکستان میں اپنے خرچے پر علاج کرائے گا۔
بابر اعوان نے کہا کہ سیشن عدالت کے پاس جسمانی ریمانڈ کرنے کا اختیار نہیں، فرضی اختیارات کی بھی سیشن عدالت پریکٹس نہیں کر سکتی۔
وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری کا موبائل بھی لے لیا گیا، موبائل کی ضرورت کیا ہے؟ بیان فواد چوہدری نے دیا، موبائل نے نہیں۔
پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ سیشن کورٹ کے فیصلے کو ریویو نہیں کرسکتے، جس نے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ سنانا ہے۔
پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ 2 دن کا جسمانی ریمانڈ مزید تفتیش کےلیے ملا جس میں فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کروانا تھا، فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ 2 روزہ جسمانی ریمانڈ میں نہیں ہو پایا۔
پراسیکوٹر نے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ ملزم کا ایک موبائل فون موجود ہے، مزید ڈیوائسسز کی بھی تفتیش کرنی ہے۔
پراسیکیورٹی نے موقف اختیار کیا کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران پراسیکیوشن نے سستی نہیں دکھائی، فواد چوہدری کے فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کےلیے لاہور جانا ہے لیکن کل اتوار ہے۔
پراسیکیوٹر کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل کا آغاز کردیا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ فوادچودھری کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کرانا ضروری ہے، جسمانی ریمانڈ کے دوران تفتیش کا وقت ضائع نہیں کیا گیا۔
انہوں نے دوران سماعت اپنے دلائل مکمل کیے اور ساتھ ہی فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
عدالت نے فواد چوہدری کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور ساتھ ہی ملزم کی لیگل ٹیم اور اہلیہ سے ملاقات کی اجازت دے دی۔