• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیلم احمد

کشمیر، جنوبی ایشیا کی حسین ترین وادیوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان کی شہ رگ کی حیثیت رکھنے والی یہ وادی کرئہ ارض پر گویا جنّت ایک ٹکڑا ہے،اللہ تعالیٰ کی صناعی کا ایک حسین ترین شاہ کار ہے۔ معروف شاعر، رئیس ملیسانی نے کشمیر سے متعلق خُوب کہا ہے ؎ اے عرشؔ تِرے خواب کی تعبیر یہی ہے.....فردوسِ زمیں، جنّتِ کشمیر یہی ہے..... گل پوش مکاں اور گل اندام مکیں بھی.....کم یاب نہیں حُسن زمانے میں کہیں بھی...... دنیا میں بہت نقش ہیں دل کش بھی حسیں بھی.....جو خامۂ قدرت کی ہے، تحریر یہی ہے..... فردوسِ زمیں، جنّتِ کشمیر یہی ہے۔ مگر یہ جنّت گزشتہ سات دہائیوں سے ظلم و جبر کی آگ میں جل رہی ہے، اس کے مکیں بھارت کے ظلم و ستم سہہ سہہ کر جیسے سیسہ پلائی دیوار بن چکے ہیں۔ 

لاکھوں نہتّے، بے گناہ، معصوم کشمیری سات تقسیمِ ہند سے لے کر آج تک اپنی قیمتی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، مگر ہنوز عزم و ہمّت، جوش و ولولے کے ساتھ جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گرچہ مقبوضہ کشمیر کی ناگفتہ بہ صورتِ حال سے پوری دنیا واقف ہے، مگر افسوس اس دیرینہ مسئلے پر کسی بڑی طاقت کی طرف سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ صرف پاکستان ہی ہے، جو اسے اپنا شہ رگ قرار دے کر پوری دنیا میں ہر فورم پر نہ صرف آواز بلند کرتا ہے، بلکہ کشمیریوں کی ہر طرح کی اخلاقی و سماجی حمایت بھی کرتا ہے۔ 

خطّۂ ارضی کشمیر کے حوالے سےبابائے قوم، حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کا یہ فرمان تاریخ کا حصّہ ہے، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’’کشمیر کا مسئلہ نہایت نازک ہے، لیکن اس حقیقت کو کوئی انصاف پسند قوم نظر انداز نہیں کرسکتی کہ کشمیر تمدّنی، ثقافتی، جغرافیائی، معاشرتی اور سیاسی طور پر پاکستان کا حصّہ ہے۔ جب بھی اور جس نقطۂٔ نظر سے بھی نقشے پر نظر ڈالی جائے گی، یہ حقیقت واضح ہوتی جائے گی کہ کشمیر سیاسی اور دفاعی حیثیت سے پاکستان کی شہہ رگ ہے اور کوئی ملک اور قوم یہ برداشت نہیں کرسکتی کہ اپنی شہ رگ کو دشمن کی تلوار کے نیچے دے دے۔ 

کشمیر پاکستان کا حصّہ ہے، ایک ایسا حصّہ، جسے پاکستان سے الگ نہیں کیا جاسکتا۔ مجھے یہ کہتے ہوئے قطعاً ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوتی کہ ’’ریڈکلف ایوارڈ‘‘ میں مسلمانوں کے ساتھ فراڈ کیا گیا۔ گورداس پور کے ایک حصّے کو، جو آبادی کے لحاظ سے مسلم اکثریت کا علاقہ تھا، محض اس لیے بھارت کے حوالے کردیا گیا کہ بھارت کو کشمیر کے معاملات میں مداخلت کی آزادی مل سکے۔ پاکستان نے ریڈ کلف کو دیانت داری سے تسلیم کرلیا تھا، لیکن بھارت کے دل میں فتور تھا اوریہ مسئلہ کشمیر اسی فتور کا مظہر ہے۔‘‘

اور پھر بھارت کی طرف سے صرف مقبوضہ کشمیر کے باسیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے ہی پر اکتفا نہیں کیا جاتا، آئے روزلائن آف کنٹرول پر جارحیت بھی اس کا وتیرہ ہے۔ حالاں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے پاک فوج نے ہر موقعے پر اُن کے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ جیسا کہ 27فروری 2019ء کو پاک فضائیہ نے بھارت کے دو طیارے گرا کراسے چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا تھا۔ مزید برآں،2020ء میں بھارتی جاسوسی ڈرون تباہ کرکے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا ثبوت دیا۔ اِن شاء اللہ اب وہ وقت دُور نہیں کہ جب تحریکِ آزادیِ کشمیر اپنے منطقی حل کی منزل پالے گی۔ 

صبحِ آزادی کا سورج طلوع ہونے کو ہے، کیوں کہ پاکستانی عوام، پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ کشمیر کی آزادی تک پاکستان کا بچّہ بچّہ کٹ مرنے کو تیار ہے اور کشمیریوں سے اظہارِ یک جہتی ہی کے لیے ہر سال دنیا بھر میں 5 فروری کو ’’کشمیر ڈے‘‘ منایا جاتا تاکہ پوری دنیا کو باور کروایا جاسکے کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور اس کا تحفّظ ہر پاکستانی کا فرض ہے۔ ہم ہر سال پورے جوش وجذبے کے ساتھ یہ دن مناکر اپنے کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ نیز، بھارت کے ظلم و بربریت کو دنیا بھر کے سامنے لانے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ ہمارا یہ نعرہ ہے کہ ’’کشمیر بنے گا پاکستان۔‘‘

اگرچہ آج کے دن پورا پاکستان اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں سے مکمل اظہارِ یک جہتی کررہا ہے۔ مگر یاد رہے کہ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کسی ایک دن کا محتاج نہیں۔ جس طرح کشمیری حریت پسند پچھلے 75سال سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور جس میں لاکھوں جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں، مگر نہ ان کے حوصلے پست ہوئے ہیں اور نہ ان کے دلوں سے شمع آزادی کی لَو ہی بجھی ہے۔ بالکل اسی طرح پاکستانی عوام بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے حقوق کی جنگ آخری سانس تک لڑنے کا عزم کیے ہوئے ہیں۔

پاکستان، کشمیر کو تقسیمِ ہند کا نامکمل ایجنڈا سمجھتا ہے۔ اس نے ہمیشہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر اعتماد کیا، لیکن بھارت مقبوضہ وادی میں ظلم و بربریت اوراجتماعی عصمت دَری کو آلۂ کار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔ لیکن یہ طے ہے کہ غاصب بھارت، کشمیریوں کی جدوجہدِ خودارادیت کو کچلنے کی جتنی مرضی کوشش کرلے، وہ کشمیریوں کی آواز دبا سکتا ہے اور نہ ہی اُن کی آواز سے ہم آہنگ پاکستانیوں کے احساسات و جذبات کچل سکتا ہے۔ اس کے تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ حریت آزادی کے حصول تک قائم و دائم رہے گا۔