عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی گزشتہ شب گرفتاری اور اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ منتقلی پولیس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو بدنام کرنے کیلئے ان پر عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام عائد کیے جانے پر آبپارہ تھانے میں درج ایف آئی آر پر تفتیش کی خاطر عمل میں آئی ہے جبکہ شیخ رشید نے اس سے پہلے موصول ہونے والا پولیس اسٹیشن میں طلبی کا نوٹس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ گزشتہ روز اس معاملے کی سماعت کے بعدعدالت نے پولیس کے نوٹس کو معطل کرکے فریقین سے پیر کو جواب طلب کیا تھا۔شیخ رشید کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پولیس کو ایف آئی آر سے پہلے اس طرح نوٹس کا اختیار نہیں تاہم پولیس حکام کے بقول شیخ رشید کے خلاف تھانے میں درج ایف آئی آر کی بنیاد ہی پر ان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔شیخ رشید کے بھتیجے راشد شفیق کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے تھانے میں طلبی کا نوٹس معطل کردیئے جانے کے باوجود شیخ رشید کی گرفتاری پر متعلقہ حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست دائر کی جائے گی۔ عدالت میں پولیس حکام کا موقف کیا ہوگا اورعدالت کیا فیصلہ دیگی، ان سطور کی اشاعت تک ممکنہ طور پر یہ سب واضح ہوچکا ہوگا تاہم حکومت اور اپوزیشن دونوں کو معیشت اور امن وامان کے حوالے سے ملک کو لاحق سنگین چیلنجوں کے پیش نظر سیاسی کشیدگی کو بڑھانے والے رویوں سے مکمل گریز کرنا چاہیے۔ملک سے محبت کا تقاضا ہے کہ اس کے ازالے کی تمام ضروری تدابیر اختیار کی جائیں۔اس کیلئے بلاثبوت الزام تراشی پر قانونی گرفت بلاشبہ ناگزیر ہے لیکن یہ عمل سیاسی انتقام اور ظلم و ناانصافی کے ہر شائبہ سے قطعی پاک اور مکمل طور پر آئینی حقوق اور قوانین و ضوابط کے تابع ہونا چاہیے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998