دہشت گردی کا ناسور جڑ سے اکھاڑنے کے لیے سیاسی و عسکری قیادت نے سر جوڑ لیے، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں تمام اختلافات بھلا کر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کر دیا۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے وفاق، تمام صوبوں، سیاسی و مذہبی قیادت کو بھی دعوت دی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی اونر شپ لیں، ایک قلب دو جان ہو کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں۔
پشاور میں ہونے والے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سندھ، پنجاب، خیبر پختون خوا، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزیرِ داخلہ سمیت دیگر وفاقی وزراء، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ، اے این پی کے امیر حیدر ہوتی اور ایمل ولی خان، ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
وزیرِ اعظم نے کسی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ایک طرف ظلم کا بازار گرم کرنے والوں کو سیٹل کرنے کو تیار ہیں، مگر ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، اس طرح کے دہرے معیار نہیں چلیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس میں ایک پارٹی کے لیڈر کو بھی مدعو کیا ہے جو مجھ سے ہاتھ ملانا پسند نہیں کرتے، امید ہے کہ نفی میں جواب نہیں آئے گا، ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر، جدوجہد کرنی ہو گی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ناقد اعتراف کرتے ہیں، ساری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ آسان کام نہیں تھا، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عظیم قربانیاں دی گئیں، پاکستانی شہریوں بالخصوص فوج اور پولیس نے قربانیاں دیں، کے پی میں اگر کوئی شہید ہوتا ہے تو وہ پاکستانی سپوت ہے، آج ہمیں حق بات کرنا ہو گی۔
انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ 417 ارب روپے وفاق نے خیبر پختون خوا کو دیے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں کہ یہ 417 ارب روپے کہاں گئے، خیبر پختون خوا کو انسدادِ دہشت گردی کے لیے ملنے والی 417 ارب روپے کی آدھی رقم بھی خرچ ہوئی ہوتی تو صوبے کے عوام سکون کی نیند سوتے، ہمیں تمام اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا ہو گا، دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ 30 جنوری کو پولیس لائن مسجد میں 85 نمازیوں کو شہید کیا گیا، آج ہم سب یہاں آئے ہیں، اجلاس کا مقصد شہداء کے خاندانوں سے اظہارِ یک جہتی ہے، سول لائن میں دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزر کر مسجد میں جا پہنچا، شہر میں انتہائی اندوہناک واقعہ پیش آیا، پوری قوم اشک بار ہے، قوم سوال کرتی ہے کہ چند سال پہلے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا؟
ان کا کہنا ہے کہ افسوس ناک بات ہے کہ واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بے جا الزام تراشی کی گئی، یہ ناجائز تنقید کا سلسلہ قابلِ مذمت ہے، دہشت گردی کے خلاف کون سے اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے، سیکیورٹی کوتاہی قابلِ افسوس ہے، اس کی تحقیقات ہوگی، حقائق تسلیم کرنا ہوں گے، پوری قوم سوچ رہی ہے کہ کس طرح مستقبل میں اس ناسور پر قابو پایا جائے؟ دہشت گردی کی لہر کو کس طرح ختم کیا جائے گا؟ یک جان دو قالب کی طرح اکٹھے ہوں اور مقابلہ کریں، تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاق اور صوبے مل کر، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اختلافات بھلا کر دہشت گردوں کا مقابلہ کریں، دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے تمام وسائل اس مقصد پر لگائیں گے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے، تاریخ شہداء کو سنہری حروف سے یاد رکھے گی، آج ہمیں تنقید برائے تنقید سے گریز کرنا پڑے گا، حق بات کہنا پڑے گی، دہشت گردی کو کچلنے کے لیے وقت ضائع کیے بغیر آگے بڑھنا ہو گا، دہشت گردی کے واقعے پر ہر بار طعنہ ملتا تھا کہ وفاق ساتھ نہیں دے رہا، وفاقی کابینہ کی میٹنگ میں حقائق سامنے رکھے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی آج بھی فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے جو دہشت گردی کا مردانہ وار مقابلہ کر رہا ہے، سی ٹی ڈی پنجاب 3 ارب روپے میں بنی، کے پی میں 4 ارب میں بنا لیتے، کے پی کے پاس 417 ارب روپے تھے، وہ 10 سیف سٹی بناتے، 417 ارب روپے کہاں گئے؟ اس کا احتساب ہونا چاہیے، تمام مشکلات میں رہتے ہوئے وفاق آپ کے ساتھ ہے، چاروں صوبوں میں سی ٹی ڈی کو مضبوط کریں گے، دہشت گردوں کا کوئی مذہب، دین، ایمان اور ملک نہیں، ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد لانا ہو گا، قوم کو اکٹھا کرنا ہو گا۔
انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ وہ مجھے لیٹر لکھتے تھے تو اس میں میرا نام بھی نہیں لکھتے تھے، میں نے ہمیشہ انہیں لیٹر کے جواب میں اپنا نام بھی لکھا اور دستخط بھی کیے، اپیکس کمیٹی اور اے پی سی کے لیے تمام جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی، امید ہے کہ نفی میں جواب نہیں آئے گا، دہشت گردوں کا ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں ہے، دہشت گرد یہاں کس طرح آئے، کون ان کو لایا، یقیناً قوم اس کا جواب چاہتی ہے، چند ماہ پہلے کچھ دوستوں نے کہا تھا کہ شہباز شریف کے پی پر دھیان دو، حالات خراب ہو رہے ہیں، دیر نہیں ہوئی، ہم مل کر مقابلہ کریں گے، انہیں شکست دیں گے، ہم نے ضربِ عضب اور ردالفساد سے دہشت گردی کو ختم کیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اپیکس کمیٹی اجلاس میں پشاور پولیس لائن مسجد میں خود کش دھماکے کے شہداء کے لیے 20،20 لاکھ روپے اور زخمیوں کیلئے5،5 لاکھ روپے معاوضےکا اعلان بھی کیا۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں پولیس لائنز دھماکے کے شہداء کے بلند درجات کے لیے دعا بھی کی گئی۔
واضح رہے کہ پیر 30 جنوری 2023ء کو پشاور کی پولیس لائن میں واقع مسجد میں نمازِ ظہر کے دوران ہونے والے خودکش حملے میں 100 سے زائد نمازی شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔