مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم بننے کی کبھی خواہش نہیں تھی، جو ملک کے حالات ہیں کون وزیرِ اعظم بننا چاہے گا؟
کراچی میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ گزشتہ روز نیب اسلام آباد میں تھے آج کراچی نیب میں ہیں، ملک میں نیب کا سرکس جاری ہے، ملکی مسائل کا بڑا حصہ نیب کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد حسن فواد پر غلط الزامات لگائے گئے اور 16 ماہ جیل میں رکھا گیا، ان کی ریٹائرمنٹ سے قبل ضمانت نہیں ہونے دی گئی، عمران خان احتساب کا دعویٰ کرتے تھے، اب وہ کہتے ہیں احتساب کوئی اور کر رہا تھا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ نئے نیب چیئرمین سے کہا کہ ہمیں چھوڑیں عام لوگوں کا خیال کریں، لوگ پانچ پانچ سال سے جیلوں میں ہیں، سیاسی آدمی کو گرفتار نہیں کرنا چاہیے، غلط مقدمات کی کبھی حمایت نہیں کی۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ سیاسی فرد کے خلاف شواہد جمع کریں اور سزا دلوائیں، جاوید اقبال نے ہمارے گریبان پر ہاتھ ڈالا ہم ان کے گریبان پر ہاتھ ڈالیں گے، اسمبلی ختم ہونے پر 90 روز میں انتخابات کروانا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ احتساب کے ادارے ناکام ہیں، احتساب کا ادارہ سیاست چلانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، بلوچستان سے جعلی ووٹ لینے والا ڈپٹی اسپیکر بنا رہا، بلوچستان کے نمائندے حقیقی نمائندے نہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ زندگی میں اسٹیبلشمنٹ اور ٹیکنوکریٹ کے ساتھ نہیں رہے، پارٹی کو پینتیس سال دیے، پارٹی کے لیے کام کروں گا، یہاں سے گھر جاؤں گا کہیں اور جانے کا ارادہ نہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسائل کا حل مشاورت سے نکلتا ہے، معیشت کے مسائل اس حکومت کے پیدا کردہ نہیں۔