چین کے سفیر مسٹر نونگ رونگ نے پاکستان میں تعیناتی کے دوران دوطرفہ تجارت اور تعلقات کے فروغ میں جو گرانقدر خدمات انجام دی ہیں وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ میں نے انہیں ہمیشہ دو طرفہ تعاون خاص طور پر باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لئے متحرک اور کوشاں دیکھا۔ وہ ایک پرخلوص دوست کی طرح پاکستان کی ترقی کے دل سے خواہاں رہے اور انہوں نے چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی مضبوطی اور گہرائی میں مزید اضافہ کیا۔ اپنے فرائض کی بجا آوری کے دوران جس طرح انہوں نے سی پیک کے تحت جاری منصوبوں پر عمل درآمد کو تیز سے تیز تر کرنے کے لئے تواتر کے ساتھ چاروں صوبوں کے دورے کئے۔ اس سے ان کی پاکستان اور چین کے تعلقات کو مستحکم معاشی رشتے میں جوڑنے کے حوالے سے دلچسپی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اس دوران پاکستان کو تباہ کن سیلاب، روس کی یوکرین کے ساتھ جنگ اور کورونا کی وبا کے تناظر میں جن معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا چینی سفیر نے اس صورتحال میں اپنے ملک کی طرف سے ہرممکن تعاون کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ ان کی خدمات کی حکومت اور عوام کی سطح پر بھرپور پذیرائی اس بات کاثبوت ہے کہ جس طرح وہ پاکستان اور اس کے شہریوں کو اپنا دوست اور بھائی سمجھتے ہیں۔ اس دوران چین کو بھی بطور ریاست متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم چین کی کمیونسٹ پارٹی نے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں 2022میں ترقی اور جدت کے سفرکو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ مسٹر نونگ رونگ کو ایک ایسے وقت میں پاکستان میں چین کی نمائندگی کا موقع ملا جب چین صدر شی جن پنگ کی قیادت میں انسانیت کے مشترکہ مستقبل کی تعمیر کا مشن آگے بڑھا رہا تھا۔ اس سے انہیں پاک چین تعاون اور دوستی کو مزید فروغ دینے کا بھرپور موقع ملا اور انہوں نے باہمی تجارت اور سی پیک پر عملدرآمد کے ذریعے پاکستانی کی ترقی میںبھرپور کردار ادا کیا۔
چینی سفیر مسٹرنونگ رونگ نے گزشتہ دنوں ہونے والی الوداعی ملاقات میں بھی میرے سامنے جس خلوص اور اپنائیت کے ساتھ پاکستان کے لئے اپنے جذبات کا اظہار کیا وہ لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وہ پاکستان کی ’’ایک چین‘‘پالیسی کے دل سے معترف ہیں اور ان کاکہنا تھا کہ چین کی ریاست اور عوام پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، سلامتی، سماجی واقتصادی ترقی اور خوشحالی کے زبردست حامی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چین کے پاکستان سے دوستانہ تعلقات عالمی حالات میں تبدیلیوں سے ماورا ہیں اور آنے والے وقت میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید مضبوطی اور وسعت آئے گی۔
مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ مسٹر نونگ رونگ کی تعیناتی کے شاندار برسوں میں دونوں ممالک کے مابین اہم شعبوں میں عملی تعاون میں گرانقدر اضافہ ہوا۔ اس دوران سی پیک پر پیشرفت تیز ہوئی اور دوطرفہ تجارت کے حجم میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ انہوں نے چین اور پاکستان کے مابین آزادانہ تجارت کے معاہدے کے دوسرے مرحلے کو آگے بڑھانے میں بھی مثبت کردار ادا کیا۔ ان کے دور میں پاکستان سے چین کو زرعی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ اس وقت چین کی مارکیٹ پاکستانی مصنوعات کے لئے تیسری بڑی برآمدی منڈی بن چکی ہے۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ان کے دور میں سی پیک پراجیکٹ گوادر پورٹ، ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، توانائی اور صنعت میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ سماجی و معاشی ترقی، زراعت، سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے بھی دو طرفہ تعاون کا اہم پلیٹ فارم بنتا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں مسٹر نونگ رونگ کے کردار کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ دو سال میں گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کو ٹریفک کے لئے کھول دیا گیا ہے، نئے گوادر ہوائی اڈے کی تعمیر تکمیل کے قریب ہے۔ اسی طرح کروٹ ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اور کے تھری نیوکلیئر پاور پلانٹ نے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ ریلوے کی بحالی کے منصوبے ’ایم ایل ون‘ اور کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کے حوالے سے بھی اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ سی پیک کے تحت اب تک چین مجموعی طور پر 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کر چکا ہے جس سے پاکستان کو 2.12 ارب ڈالر صرف ٹیکس کی مد میں ادا کئے گئے ہیں۔ اس سرمایہ کاری کے ذریعے ملک میں ایک لاکھ بانوے ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں، بجلی کی پیداوار میں چھ ہزار میگاواٹ سے زیادہ اضافہ ہوا جبکہ 510 کلومیٹر طویل ہائی ویز اور 886 کلومیٹر طویل رابطہ سڑکوں کی تعمیر مکمل ہوئی۔
علاوہ ازیں کورونا کی وباء کے بعد حال ہی میں چین نے اپنی بین الاقوامی سرحدیں دوبارہ کھول دی ہیں۔ اس سے سرمایہ کاری کوریڈور سمیت عالمی سطح پر عوامی آمد و رفت اور بین الاقوامی تجارت کے فروغ اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے لحاظ سے یہ ایک اچھا شگون ہے کہ چین کورونا کی تبدیل ہوتی ہوئی صورتحال کے مطابق انتظامات کو مزید بہتر کرنے اور تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئےتیار ہے۔ اس سے وبا کے انسداد کیلئے بین الاقوامی تعاون کے ساتھ ساتھ پاکستان میں صنعتوں اور سپلائی چین کے استحکام اور عالمی اقتصادی ترقی کی بحالی میں مدد ملے گی۔