• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاتون جج کو دھمکی: عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا، ان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی جبکہ پراسیکیوٹر کی عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

سینئر سول جج رانا مجاہد رحیم نے عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران ان کے وکیل نعیم پنجوتھہ اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت دائر کر دی گئی۔

وکیل نعیم پنجوتھہ نے مؤقف اختیار کیا کہ عمران خان کی صحت اجازت نہیں دے رہی کہ اسلام آباد آئیں، عمران خان کو ڈاکٹرز نے آرام کا مشورہ دیا ہے۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ہی اسپتال کی میڈیکل رپورٹ لگا کر چیئرمین پی ٹی آئی پیش نہیں ہو رہے، شوکت خانم اسپتال تو کینسر اسپتال ہے، ان کا مسئلہ الگ ہے، فریکچر کے باعث عمران خان کے صرف سوزش ہے، عدالت نے انہیں سیڑھیاں چڑھ کر آنے کے لیے نہیں کہا، عمران خان کچہری کے باہر آجائیں، تو ان کی حاضری لگائی جا سکتی ہے۔

پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کے ضمانتی مچلکے منسوخ کر کے وارنٹِ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ نے جواب الجواب جمع کرا دیا اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص رول آف لاء کی بات کرتا ہے وہ قانون کبھی نہیں توڑ سکتا، عمران خان پر اسلام آباد کچہری میں درجنوں مقدمات درج ہیں جن میں ضمانتیں ہوئیں۔

عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست اور ان کے خلاف وارنٹ جاری کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

کچھ دیر بعد عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی جبکہ پراسیکیوٹر کی عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی استدعا مسترد کر دی اور کیس کی سماعت 9 مارچ تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید