لاہور ہائی کورٹ نے ماسٹر پلان 2050ء کا نوٹیفکیشن معطل کرنے کے حکم میں توسیع کر دی۔
لاہور ہائی کورٹ میں لاہور ماسٹر پلان 2050ء کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، اس موقع پر ڈی جی ایل ڈی اے عامر احمد خان سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے لاہور ماسٹر پلان کا ازسرِ نو جائزہ لینے کے لیے انٹرنیشنل یا لوکل کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کر دی۔
سماعت کرنے والے جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ یہ 2050ء تک کا پلان ہے جو شہریوں پر اثر انداز ہو گا، افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ کھیت کھلیان ختم کر کے راتوں رات سوسائٹیاں بنا دی جاتی ہیں۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ شاندار سبز کھیتوں کو ختم کر کے ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی جا رہی ہیں، کسانوں سے زمینیں چھین کر معیشت کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ پہلے کہتا تھا کہ یہ ہمارے مستقبل کا معاملہ ہے، آج جو آلودگی کی صورتِ حال ہے اس سے ہماری اور بچوں کی بقا خطرے میں پڑ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اس معاملے کا جائزہ لینا ہوگا، شہر جا کر دیکھیں اس کی اس وقت حالت کیا ہے، شہریوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ سیاسی حکومت اور ایل ڈی اے پر نہیں چھوڑ سکتے۔
جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ایسے ماحول میں ہماری زندگی کا گزارا کرنا مشکل ہو گیا ہے، مجھے دخل اندازی کرنے کا شوق نہیں مگر دل دکھتا ہے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔