وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں ضمنی مالیاتی بل2023 پیش کردیا۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کابینہ نے 170 ارب روپے ٹیکس کے مالیاتی بل کی منظوری دے دی۔
منی بجٹ میں کوکنگ آئل، گھی، بسکٹ۔ جام، جیلی، نوڈلز، کھلونے، چاکلیٹ، ٹافیوں پر ٹیکس 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا، صابن شیمپو ۔ ٹوتھ پیسٹ ۔شیونگ کریم ۔میک اپ کا سامان، کریم، لوشن،ہیئر کلر، ، پرفیوم اور برانڈڈ عطر پر بھی سیلز ٹیکس بڑھا دیا گیا۔
موبائل فون، ٹیبلٹس، لیپ ٹاپ سمیت گیجٹس بھی مہنگےہوں گے، ٹی وی، ایل ای ڈیز، ایل سی ڈیز، فریج، واشنگ مشین، جوسر بلینڈرز اورفوڈ فیکٹریز سمیت الیکٹرونکس آئٹم بھی مہنگے ہوں گے۔
منی بجٹ آنے سے پہلے ہی ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی شرح میں ایک فی صد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا، سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں اضافے کا فوری نفاذ کر دیا گیا۔
حکومت نے لگژری آئٹم پر سیلز ٹیکس 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنرل سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شادی ہالز کی تقریبات کے بلوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، سگریٹ اور مشروبات پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بینظیر انکم ٹیکس سپورٹ کے پیسے 40 ارب روپے بڑھا کر 400 ارب روپے کردیے۔
زراعت کے فروغ کیلئے 2 ہزار ارب روپے کا کسان پیکیج لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پانچ سال پرانے ٹریکٹرز کی رعایتی کسٹم ڈیوٹی دے کر درآمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، 75 ہزار سولر ٹیوب ویل لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ کسانوں کیلئے دو ہزار ارب روپے کا پیکیج دے چکے ہیں، ایک ہزار ارب روپے تک تقسیم کیے جا چکے ہیں، یوتھ لون کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں، کسانوں کو زرعی آلات پر سستے قرضے دیے جائیں گے، کسانوں کو کھاد پر 30 ارب روپے دیے جا رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے وعدوں کو نبھایا ہے، ہم اس سب کی بہت بڑی سیاسی قیمت ادا کر رہے ہیں، ہم سمجھتے ہیں سیاست نہیں ریاست اہم ہے، کوشش ہے ایسے ٹیکس لگائے جائیں کہ عام آدمی کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد مالیاتی ضمنی بل پر قوم کو اعتماد میں لیں گے، وزیراعظم اور کابینہ اپنے اخراجات کو کم کرنے کا پلان دے گی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ابتدائی طور پر معاشی رفتار سست ہوگی مگر بعد میں چار فیصد تک جائے گی، ادویات، پیٹرولیم، اسپورٹس کی ایل سی کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، محصولات کا 170 ارب موجودہ اور پچھلا ٹارگیٹ پورا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت کہاں تھی اور اب کہاں ہے؟ 2013 میں معاشی بحران کے ساتھ ملک ملا، ہم صرف تین سال میں 24 ویں معاشی قوت بنا کر لائے، مگر آج پھر پاکستان 47 ویں نمبر پر پہنچ گیا، ایٹمی دھماکوں کے باوجود ہم نے مشکل صورتحال کا سامنا کیا، آج سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ ایک ہوکر روڈ میپ طے کریں، ہمیں معاشی مستقبل کیلئے قومی سوچ اپنانے کی ضرورت ہے، امید ہے اداروں کی مکمل تائید حاصل رہے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں سب سے عرض کروں گا کہ ہم سب نے ماضی دیکھا ہے، ایک مرتبہ پھر ہمیں چیلنج کا سامنا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ یہ بل قائمہ کمیٹی کو نہیں بھجوایا جارہا۔