سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہائیکورٹس کو جاری تحقیقات اور درج مقدمات ( ایف آئی آرز) کالعدم قرار دینے سے روک دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا کہ ہائیکورٹ کو تحقیقات یا ایف آئی آرز کالعدم قرار دینے کا اختیار نہیں۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ہائیکورٹس ضابطہ فوجداری کی دفعہ 561 اےکا اختیار استعمال نہیں کر سکتیں۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمان نےٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دی ہو تو ہی 561 کا اختیار استعمال ہو سکتا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا کہ ہائیکورٹس ماتحت عدلیہ کے احکامات کالعدم قرار دےسکتی ہیں، تحقیقات نہیں۔
عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں کہا کہ ہائیکورٹ آئینی دائرہ اختیار کے تحت تحقیقات اور مقدمات کا جائزہ لےسکتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سرکاری افسران کو دیے گئےاختیارات دراصل ان پر کیا گیا اعتماد ہوتا ہے، سرکاری افسران اپنے اختیارات کا استعمال شفافیت اور نیک نیتی سے کریں۔
عدالت عظمیٰ نے مزید کہا کہ سی ڈی اے میں ملازمین کی اپ گریڈیشن میں کوئی جرم نہیں ہوا۔