لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
عدالت عالیہ لاہور میں عمران خان کی درخواست ضمانت اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وضاحت کے لیے سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ عمران خان کو بیٹھا رہنے دیں، خان صاحب، آپ کی درخواست پر دستخط مختلف ہیں۔
عمران خان نے عدالت کے روبرو کہا کہ پہلی ضمانت میرے دستخط اور منظوری کے بغیر فائل ہوئی، جس کا مجھے افسوس ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے پی ٹی آئی چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو احتیاط کرنی چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ جب پتا چلا تب میں نے اظہر صدیق کو درخواست واپس لینے کا کہا، پہلی درخواست ضمانت میری منظوری کے بغیر فائل ہوئی۔
اس سے قبل پی ٹی آئی چیئرمین لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں پیش ہوئے۔
عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے رش دیکھ کر کہا کہ یہ کمرہ عدالت ہے؟ آدھا کمرہ خالی کریں تو سماعت کروں گا۔
وہ یہ کہہ کر اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے، جس کے بعد عمران خان کے وکلاء نے کمرہ عدالت خالی کرانے کی دوبارہ کوشش شروع کی۔
عمران خان کے وکلاء بدستور کمرہ عدالت میں موجود رہے، جس پر اظہر صدیق نے وکلاء کو عمران خان کے ساتھ سیلفی کے بدلے کمرہ عدالت سے باہر جانے کی پیشکش کی۔
جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں حفاظتی ضمانت کی درخواست اور دستخط کے فرق کی وضاحت درکار ہے۔
عدالت عالیہ لاہور کے احاطے میں پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان کھینچا تانی ہوئی۔
پی ٹی آئی کارکن کمرہ عدالت کے باہر لگائے حفاظتی بیریئرز ہٹانے کی کوشش کرتے رہے۔
اس موقع پر خواجہ طارق رحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ رش کم کرائیں، عمران خان پیش ہو جاتے ہیں۔
عدالت عالیہ لاہور نے حفاظتی ضمانت کی درخواست میں عمران خان کے مختلف دستخط کے معاملے پر طلب کیا تھا، عدالت کی 10 اور 5 منٹ کی مہلتیں ختم ہوگئیں، لیکن جب ان کی گاڑی ہائیکورٹ میں احاطے میں داخل ہوئی تو کارکنوں نے نعرے بازی کی۔
عمران خان کو آج 2 عدالتوں میں پیش ہونا تھا، جسٹس طارق سلیم کی عدالت میں پی ٹی آئی وکلاء اور رہنماؤں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
عدالت نے عمران خان کو پیش ہونے کے لیے 5 بجے کا وقت دیا تھا، وقت پر نہ پہنچنے پر پی ٹی آئی چیئرمین کے وکلاء نے ہائیکورٹ کو بتایا کہ وہ پیش ہونے کے لیے آرہے ہیں۔
عدالتوں کا احترام کرتا ہوں
عمران خان نے عدالت عالیہ میں پیشی کے لیے روانگی سے قبل گفتگو میں کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتا ہوں، آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہو رہا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت اور اداروں کی ذمہ داری ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے جب بھی بلایا پیش ہوا، ملک میں ظلم اور ناانصافیاں ہورہی ہیں، عدالت کو اس کا بھی نوٹس لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، ہم حق اور سچ کی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
اس سے قبل آج لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کے معاملے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی پیشی کے لیے سماعت کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست اور وکالت نامے پر دستخط میں فرق کی وضاحت کے لیے عمران خان کو آج 2 بجے طلب کیا تھا۔
سماعت شروع ہوئی تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ 2 بجےکا وقت تھا، کہاں ہیں عمران خان؟ عمران خان کے وکلا نے بتایا کہ وہ راستے میں ہیں، کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے، سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نےکہا کہ سکیورٹی کا مسئلہ میں نے حل نہیں کرنا، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر رہے ہیں، عدالت میں رش بھی کم کریں۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست ان کے دستخط سے فائل نہیں ہوئی تھی۔