پاکستان بار کونسل (پی بی سی) اور صوبائی بار کونسلز نے آڈیو لیکس پر سپریم کورٹ کے جج کے خلاف 6 ریفرنسز دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔
وائس چیئرمین پی بی سی حسن رضا پاشا نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ توقع کرتے ہیں کہ آڈیو لیکس کے بعد جج صاحب عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ پی بی سی اجلاس میں تمام صوبائی بار کونسلز، اسلام آباد بار کے چیئرمین، ممبران جوڈیشل کونسل کو مدعو کیا اور موجودہ صورتحال پر بات چیت کی گئی۔
حسن رضا پاشا نے مزید کہا کہ اجلاس میں آڈیو لیک کا معاملہ اٹھایا گیا، چیف جسٹس سے آڈیو لیکس کی فارنزک کا مطالبہ بھی کیا گیا لیکن اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بار کونسلز آڈیو لیکس پر سپریم کورٹ کے جج کے خلاف الگ الگ ریفرنسز دائر کریں گی۔
وائس چیئرمین پی بی سی نے یہ بھی کہا کہ حکومت جسٹس فائز عیسٰی کے ریفرنس کے فیصلے پر نظر ثانی اپیل واپس لے کیونکہ وہ ریفرنس بد نیتی پر مبنی تھا، جو بلیک میلنگ کے لیے فائل کیا گیا۔
حسن رضا پاشا نے کہا کہ وکلاء کے تحفظ کا مسودہ مئی 2022 میں وزیراعظم شہباز شریف کے سامنے پیش کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وکلاء کے تحفظ کا ایکٹ پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے، آرٹیکل 184 تھری پر ترمیم کرکے متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا جائے۔
وائس چیئرمین پی بی سی نے کہا کہ متفقہ مطالبہ ہے ریٹائرڈ ججز اور جرنیلوں کو دوبارہ نوکری نہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 209 کے تحت سپریم کورٹ کے جج کیخلاف ریفرنسز آئندہ ہفتے دائر کریں گے۔
حسن رضا پاشا نے کہا کہ سندھ، بلوچستان، پشاور، لاہور، اسلام آباد، پاکستان بار کونسل ریفرنسز دائر کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرری کے رولز میں ترمیم کی جائے، سنیارٹی کے اصول پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔
وائس چیئرمین پی بی سی نے کہا کہ جو جج سپریم کورٹ میں تعیناتی کے قابل نہیں وہ ہائی کورٹ میں بھی رہنے کے قابل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا سے 5 برس میں کوئی جج سپریم کورٹ نہیں لایا گیا، اگلے ماہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلا کر کے پی کے سینئر جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جائے۔