سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ سے آڈیو لیکس معاملے پر درخواست جلد سننے کی استدعا کردی۔
میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے آڈیو لیکس کو خود پر قاتلانہ حملے کی سازش کرنے والوں کو بچانے اور عدلیہ کو دباؤ میں لانے کی کوشش قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ سازوں نے قاتلانہ حملے کو ایک مذہبی جنونی کی کارروئی قرار دیا تھا مگر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے عدالت کو 3 شوٹرز کی موجودگی کا بتایا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مزید کہا کہ جب کسی کو بلیک میل کرنا ہوتا ہے تو ان کی ٹیپ لیک کردی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یاسمین راشد کی ٹیپ ریلیز کرنے کا مقصد سی سی پی او ڈوگر کو آنے سے روکنا اور تفتیش متاثر کرنا ہے۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ منصوبے کو چُھپانے کی کوشش کرنے والے ہی قاتلانہ حملے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو دباؤ میں لانے کے لیے سپریم کورٹ کے ایک جج کی آڈیو لیک کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ مریم نواز نے خود اعلان کیا کہ اُن کے پاس آڈیوز اور وڈیوز ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تو جنرل باجوہ نے بھی کہہ دیا ہے کہ اُن کے پاس بھی آڈیوز اور وڈیوز ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ اُن کی سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر اُن کی درخواست جلد سُنی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم تھا تو پرنسپل سیکریٹری سے فون لائن پر بات کر رہا تھا، اس کو تبدیل کر کے لیک کیا گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی فون پر بات کر رہی تھیں، اس کو ٹیپ کیا گیا اور ہیر پھیر کر کے لیک کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں وزیراعظم تھا تو میری پرنسپل سیکریٹری کے ساتھ گفتگو آفیشل لائن سے ٹیپ کی گئی، ہمارے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم سیکیور لائن سے بات کرے اور وہ نکل جائے تو یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے خلاف ہے۔ ہماری عدلیہ کو اس پر ایکشن لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی اب ایسی ہوگئی ہے کہ کسی کی بھی فیک ویڈیو آڈیو بن سکتی ہیں، ہماری پارٹی کے 3 سینئر لیڈرز کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پنجاب میں ہم نے اپنی حکومت توڑی، مقصد ملک بھر میں الیکشن کروانا تھا، یہ کوئی نیوٹرل نگراں حکومت نہیں۔