سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد انتخابات کےلیے تاریخ کا اعلان نہ ہونے پر ازخود نوٹس لے لیا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لاجر بینچ تشکیل دیدیا گیا۔
عدالت عظمیٰ کا 9 رکنی لاجر بینچ کل دوپہر دو بجے کیس کی سماعت کرے گا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ لارجر بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے۔
عدالت نے مزید کہا ہے کہ از خود نوٹس میں دیکھا جائے گا کہ انتخابات کی تاریخ دینا کس کا اختیار ہے۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل ہوئے ایک ماہ سے زائد وقت گزرنے کے باوجود تاحال انتخابات کی تاریخ نہیں دی گئی۔ الیکشن کمیشن بھی سیکیورٹی سمیت فنڈز نہ ملنے کی شکایت کر چکا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ پنجاب اور کے پی اسمبلیاں 14 اور 17 جنوری کو تحلیل ہوئیں، آرٹیکل 224 دو کے تحت انتخابات اسمبلی کی تحلیل سے 90 روز میں ہونے ہوتے ہیں، آئین لازم قرار دیتا ہے کہ 90 دن میں انتخابات کروائے جائیں، انتخابات کی تاریخ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ بار اور کے پی، پنجاب اسمبلی کے اسپیکرز کی درخواستیں بھی آئیں، ہائی کورٹ کے بینچ نے گورنرز سے مشاورت سے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ کا مزید کہنا ہے کہ گورنر پنجاب اور الیکشن کمیشن نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کردیں۔
عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ گورنر پنجاب نے وزیراعلیٰ کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل نہیں کی تھی، گورنر پنجاب کی ذمہ داری یا اختیار ہی نہیں کہ وہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کریں۔
چیف جسٹس کے ازخود نوٹس میں کہا گیا کہ موجودہ حالات میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ کی طرف سے مسئلے پر غور اور حل ضروری ہے، آئین کی بیشتر شقوں اور الیکشن ایکٹ پر بھی غور ضروری ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں اور عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کے حق سے متعلق آرٹیکل 17 غور طلب ہے۔ دو صوبوں میں انتخابات آئینی ذمہ داری اور ضرورت ہے، انتخابات آئینی ذمہ داری سے جڑے ہیں اور اس سے بنیادی حقوق براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔