پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر کی اہلیہ نے لاہور ہائیکورٹ میں ان کی رہائی اور نظر بندی کے خلاف الگ الگ درخواستیں دائر کردیں۔
درخواست میں ڈپٹی کمشنر، سی سی پی او، آئی جی اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار صوفیہ فاطمہ کا کہنا ہے کہ اسد عمر قانون کی پابندی کرنے والے شہری ہیں، وہ غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث نہیں، غیر قانونی حراست میں ہیں۔
اہلیہ اسد عمر کی جانب سے درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پولیس نے ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر اسد عمر کو حراست میں لیا، ڈپٹی کمشنر نے غیر قانونی طور پر نظربندی کا حکم جاری کیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ صحت کے متعلق جاننے کیلئے ملنے کی کوشش کی لیکن ملوانے سے انکار کر دیا گیا۔
صوفیہ فاطمہ نے اپنی درخواست میں استدعا کی کہ اسد عمر کی نظر بندی کو غیر قانونی قرار دے کر رہا کیا جائے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کا آغاز 22 فروری کو لاہور سے ہوا، جس کے بعد پنجاب میں پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اعظم سواتی، عمر سرفراز چیمہ سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما و کارکنان گرفتاری دے چکے ہیں۔