• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس ایک جج کی وجہ سے ادارے کو بدنام نہ کریں، عطا تارڑ

وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس ایک جج کی وجہ سے پورے ادارے کو بدنام نہ کریں۔

اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران عطا تارڑ نے کہا کہ یہ تاثر بن گیا ہے کہ یہ ان کی آمدن کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتی، اس حوالے سے ریفرنس دائر ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثے اور کیش ڈپازٹ کی بات ہو رہی ہے، 40 کروڑ مالیت کا پلاٹ 10 کروڑ میں خریدا گیا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے مزید کہا کہ یہی پلاٹ پہلے کسی اور نے خریدا، یہ ابھی شروعات ہے، اس معاملے کی بھی انکوائری ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹنٹ سےجو پیسے باہر بھیجے گئے اس پر تشویش ہے، وہ کون سا ایماندار جج ہے، جو کینٹ میں کروڑوں کا پلاٹ خرید سکے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ معاملات اس سے کہیں زیادہ ہیں، بات اربوں روپے کی ہے، چیف جسٹس کو چاہیے وہ ایک جج کی وجہ سے پورے ادارے کو بدنام نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے4، 5 دن سے الیکشن سے متعلق سماعت جاری ہے، بہت سی رائے آ رہی تھی، یہ اچھا ہوا کہ دونوں جج صاحبان نے بینچ میں بیٹھنے سے معذرت کر لی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نےکہا کہ 3 دن بعد جو آرڈر آیا اس سے واضح ہے، سوموٹو پر جج صاحبان کی اپنی رائے تھی، ماہر قانون کہتے ہیں یہی کیس 2 ہائیکورٹ میں زیر التوا ہو تو اس کا سوموٹو نہیں لینا چاہیے تھا۔

عطا تارڑ نے پوچھا کہ لاہور اور پشاور ہائیکورٹ میں کیس زیر التوا ہے تو کیا یہ کیس یہاں سننا چاہیے؟ یہ بہت خوش آئند ہےکہ انہوں نے خود کو بینچ سے الگ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل عمران خان پر توشہ خانہ کے کیس میں فرد جرم عائد ہونی ہے، انہوں نے یہ اپیل دائر کی ہے کہ عمران خان پیش ہوں گے مگر ڈاکٹر نے احتیاط بتائی ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ یہ کونسا ڈاکٹر ہے جو عدالت میں پیش ہونے سے منع کر رہا ہے اور جلسے میں شرکت پر منع نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ کیا عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ کے تحائف کو سستے داموں نہیں بیچا؟ اربوں روپے کے تحائف جو آپ نے بیچے اس کا حساب تو دینا ہو گا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ اگر آپ مجرم نہیں ہیں تو احتساب ہونے دیں، آپ کو عدالت میں آنا پڑے گا اور جواب دینا ہو گا، کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ گینگ آف فور عدالت میں بھی پیش ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم 2018 میں ہنستا بستا پاکستان چھوڑ کر گئے تھے، جب ہم نے حکومت لی 2013 میں ہمیں کیسا ملک ملا تھا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نےکہا کہ الیکشن ہونا چاہیے اور وقت پر ہونا چاہیے، ایک طرف جیل بھرو تحریک شروع کر رہے ہیں اور دوسری طرف ضمانتوں کی درخواستیں دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو ڈیل عمران خان کرکے گئے ہیں، اس سے معیشت تباہ ہو رہی ہے، مالی سال ختم ہو رہا ہے، ایسے میں 40 ارب کہاں سے لائیں؟ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کر رہا، یہ بجٹ کا مسئلہ ہے۔

قومی خبریں سے مزید