سپریم کورٹ کے جج کے خاندانی ذرائع نے جج اور چوہدری پرویز الہٰی کی مبینہ آڈیو لیک کے الزامات مسترد کردیے ہیں۔
خاندانی ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج پر آڈیو لیک اور جائیداد سے متعلق الزمات جھوٹ ہیں، جسٹس مظاہر اکبر نقوی کے اہل خانہ پر لگے الزامات بھی غلط ہیں۔
خاندانی ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر اکبر نقوی خود پر لگے الزامات کے معاملے میں چیف جسٹس آف پاکستان کے سامنے پیشی کےلیے تیار ہیں۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس جب چاہیں جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی انکوائری کرالیں۔
سپریم کورٹ کے جج کے خاندانی ذرائع نے جسٹس مظاہر اکبر نقوی اور چوہدری پرویز الہٰی کی گھر پر ایک ملاقات کی تصدیق کی ہے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب معذرت کے لیے پچھلے سال ستمبر میں لاہور والے گھر آئے تھے، چوہدری پرویز الہٰی سے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کا کسی قسم کا ذاتی تعلق نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق جج صاحب کی پرویز الہٰی یا مونس الہٰی سے کبھی فون پر بات نہیں ہوئی تھی، محمد خان بھٹی نے فون پر بات کرائی تھی، جسے توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق جج صاحب نے زیر تعلیم بیٹی کو ذاتی اکاؤنٹس سے 22 ہزار پاؤنڈ برطانیہ بھیجے تھے، یہ رقم اسٹیٹ بینک کی اجازت سے منتقل کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں 4 کنال کا گھر 2 بڑے گھر بیچ کر تعمیر کیا جا رہا ہے، ایک گھر گلبرگ لاہور اور دوسرا ڈی ایچ اے گوجرانوالہ میں بیچا گیا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق جسٹس مظاہر نقوی کا کوئی بھی پلازہ نہیں ہے، سپریم کورٹ کے جج کے گھروں کی فروخت کے کاغذات اور تمام پلاٹس کی تفصیلات ایف بی آر کے پاس ہیں۔