• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسد عمر، علی اعوان، راجہ خرم نواز کے قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں اسد عمر، علی اعوان اور راجہ خرم نواز کے قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخابات سے بھی روک دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے 3 اراکینِ اسمبلی کی الیکشن کمیشن کے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔

دورانِ سماعت خرم شہزاد، علی اعوان اور اسد عمر کی جانب سے وکیل علی ظفر اور علی گوہر عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے وکیل سےمخاطب ہو کر کہا کہ پہلے آپ کہہ رہے تھے کہ استعفے منظور نہیں ہو رہے، اب آپ کہہ رہے ہیں کہ غلط منظور کیے۔

وکیل علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر اور الیکشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

عدالت نے سوال کیا کہ کیا آپ نے صرف ان نوٹیفکیشنز کو چیلنج کیا ہوا ہے؟

وکیل علی ظفر نے جواب دیا کہ میرے مؤکل واپس اسمبلی جانا چاہتے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب کے ممبران کے استعفے سے متعلق نوٹیفکیشن معطل کر رکھا ہے، اسلام آباد کے 3 ممبران کی حد تک ہم نے یہاں رجوع کیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد میں ضمنی انتخابات کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور فریقین کو نوٹسز جاری کر کے ان سے جواب طلب کر لیا۔

گزشتہ روز استعفوں کی منظوری چیلنج کی گئی

واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریکِ انصاف کے اسلام آباد سے ممبرانِ قومی اسمبلی اسد عمر، راجہ خرم شہزاد نواز اور علی نواز اعوان نے الیکشن کمیشن کی جانب سے استعفے منظوری کا حکم اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔

اسد عمر، راجہ خرم شہزاد نواز اور علی نواز اعوان کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر علی کے ذریعے دائر درخواست میں وفاق، اسپیکر و سیکریٹری قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے 17 جنوری 2023ء کو جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں تحریکِ انصاف کے چند اراکین کے استعفے قبول کیے گئے جبکہ 123 ارکان نے استعفے دیے تھے اور تمام اراکین نے ڈی سیٹ ہونا تھا۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کا 17 جنوری کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست کے فیصلے تک اس نوٹیفکیشن کو معطل کیا جائے۔

قومی خبریں سے مزید