توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست پر اسلام آباد کی عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
اس سے قبل ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی درخواست پر آج ہی فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عمران خان کی جانب سے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری کی منسوخی کی درخواست اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دائر کی گئی۔
دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل علی بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کیا ہے۔
وکیل قیصر امام نے کہا کہ اگر عمران خان عدالت میں پیش ہونے پر رضا مندی ظاہر کریں تو پولیس انہیں گرفتار نہیں کر سکتی۔
جج نے کہا کہ آپ اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی وارنٹ کی منسوخی کے معاملے پر رجوع کر سکتے تھے۔
وکیل قیصر امام نے کہا کہ سیشن عدالت سے ہی عمران خان کے وارنٹ کی منسوخی کے لیے رجوع کرنا چاہتے تھے، سیشن عدالت کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ہائی کورٹ میں اپیل دائر نہیں کرنا چاہتے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ عمران خان زمان پارک میں موجود ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ انہیں عدالت میں پیش ہونے کا کوئی راستہ بتایا جائے۔
وکیل قیصر امام نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے جو الیکشن ایکٹ کے تحت درج کی گئی، ماضی میں پرائیویٹ کمپلینٹ میں متعدد بار ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے، پرائیویٹ کمپلینٹ میں وارنٹ جاری کرنے سے کسی حد تک روکا گیا ہے۔
وکیل قیصر امام نے استدعا کی کہ عدالت عمران خان کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کرے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ 28 فروری کو صبح ہی عمران خان کے وکلاء نے کہہ دیا تھا کہ وہ نہیں آئیں گے۔
عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ ہوں گے یا نہیں؟ عدالت نے اس حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ سیشن کورٹ نے 28 فروری کو عدم حاضری پر عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے۔
اسلام آباد پولیس گزشتہ روز ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری کی تعمیل کے لیے زمان پارک لاہور پہنچی تھی۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے گزشتہ روز لاہور میں دن بھر ہلچل مچی رہی، پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں سے پولیس کی مڈبھیڑ بھی ہوئی، گرفتاری سے بچنے کے لیے عمران خان نے پولیس کو ’ماموں‘ بنا دیا۔
پولیس کے مطابق ایس پی کمرے میں گئے مگر وہاں پی ٹی آئی چیئرمین موجود نہیں تھے، خالی کمرہ دکھا کر شبلی فراز نے نوٹس پر لکھ دیا کہ عمران خان دستیاب نہیں ہیں۔
عمران خان کچھ دیر بعد زمان پارک سے ہی برآمد ہوئے جنہوں نے کارکنوں سے خطاب بھی کیا۔
اسلام آباد پولیس لاہور سے خالی ہاتھ روانہ ہو گئی،صرف نوٹس کی تعميل کرائی جا سکی، اسلام آباد پولیس نے غلط بیانی پر شبلی فرازکے خلاف کارروائی کا اعلان کر دیا۔