روحانی حافظ عمران حمید اشرفی
’’شعبان المعظم ‘‘اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے، یہ بڑی بابرکت ہے، کیوں کہ اس ماہِ مبارک میں ایک ایسی فضیلت والی رات ہے، جس کا نام’’ شب برأت‘‘ ہے۔ اس رات اللہ تعالیٰ متصل بعد از نماز مغرب ساتویں آسمان سے آسمان دنیا پر جلوہ افروز ہو کر مقررہ فرشتوں کو آئندہ پورے سال کے احکامات صادر فرما دیتا ہے کہ رواں سال میں فلاں شخص کو کتنا رزق ملنا ہے، کس کی وفات ہونی ہے، کس روح نے دنیا میں آنا ہے، کس کو کیا مصیبت اور کیا خوشی نصیب ہونی ہے؟ سب کا سب ایک نظام کے تحت متعلقہ فرشتوں کے سپرد کر دیا جاتا ہے۔
اس رات میں اللہ رب العزت کی خوب عبادت کرنی چاہیے ،نوافل پڑھنے چاہییں، قرآن مجید کی تلاوت کرنی چاہیے، درود شریف پڑھنا چاہیے۔ صلوٰۃالتسبیح پڑھنی چاہیے ،جتنا ہو سکے ذکر و اذکار میں مشغول رہنا چاہیے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنی چاہیے۔ پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان المعظم میرا مہینہ ہے۔
امام بیہقی نقل کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:عائشہ ؓتم جانتی ہو کہ یہ کیسی رات ہے ؟یعنی نصف شعبان کی رات، میں نے کہا، یا رسول اللہ ﷺ اس میں کیا ہوتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اولادِ آدم میں سے اس سال میں جو بچہ پیدا ہونے والا ہو ،اس کا نام لکھ دیا جاتا ہے اور سال بھر میں جتنے انسان مرنے والے ہوتے ہیں ،ان کا نام لکھ دیا جاتا ہے ،اور اس میں بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں، اور اس رات بندوں کے رزق نازل کئے جاتے ہیں۔ حضرت ابو موسیٰ اشعریؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:بے شک، اس رات اللہ تعالیٰ مغفرت فرما دیتا ہے، اپنی تمام مخلوق کی، مگر مشرک اور کینہ رکھنے والے کی بخشش نہیں فرماتا ۔(مشکوۃ)
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا :جب نصف شعبان آ جائے تو تم اس کی رات میں قیام کیا کرو( نوافل پڑھا کرو) اور اس کے دن کا روزہ رکھا کرو، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس شب سورج غروب ہونے سے طلوع فجر تک آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے۔
اس رات اللہ سے جو سچے دل سے معافی مانگے تو اللہ معاف کرنے والا ہے۔ معافی مانگنے والوں کو اللہ معاف فرماتا ہے ،یوں تو اللہ بِن مانگے کسی کو معاف فرما دے تو اس کا فضل ہے، لیکن قاعدہ یہی ہے کہ ایسے مجرم کو جو اپنے کبیرہ گناہوں کی وجہ سے اللہ کے قہر اور اس کی لعنت کا مستحق ہو،اسے اللہ سے معافی مانگنی چاہیے، اس سے یہ بات معلوم ہوئی کہ اس رات کےلیے جو مغفرت کا وعدہ آیا ہے، یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو بخشش مانگنے والے ہیں اور جو لوگ بخشش مانگنے والے نہیں، بلکہ عین اس رات بھی ایسے گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے اللہ کی ان پر لعنت ہوئی تو ظاہر ہے کہ ان کی بخشش کا وعدہ نہیں۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ ایک رات اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:; عائشہ ؓ کیا تم جانتی ہو ،یہ کیسی رات ہے؟ اس کے بعد آپ ﷺ نماز کے لئے کھڑے ہو گئے، سجدے میں گئے تو یہ سجدہ صبح تک رہا، میں قریب گئی اور سنا تو آپ ﷺ کہہ رہے تھے کہ میں تیرے عذاب سے، تیرے عفو کی اور تیرے غضب سے تیری رضا مندی کی اور تجھ سے تیری ہی پناہ چاہتا ہوں، تیری ذات بزرگ ہے، میں تیری تعریف پوری نہیں کر سکتا، جیسی تو نے اپنی تعریف کی ہے۔
اس ماہ کی پہلی رات میں آٹھ رکعت نماز اس طرح ادا کریں کہ ہر رکعت میں گیارہ مرتبہ آیۃ الکرسی مع سورۃ الاخلاص پڑھیں اور نمازِ فجر سے پہلے دو رکعت اس طرح پڑھیں کہ ہر رکعت میں ایک سو ایک بار سورۃ الاخلاص ہو ،رکوع و سجدوں میں معمول کی تسبیح کے بعد ’’سُبُّوْحٌ قُدُّوْسٌ رَبَنَا وَرَبّ الْمَلَائِکَۃِ وَالرُّوْحِ‘‘کا اضافہ کریں۔ اجر عظیم کے ساتھ ساتھ جو دعا بھی مانگیں ،انشاء اللہ العزیز بارگاہِ الٰہی میں قبول و منظور ہو گی۔
شب برأت کے روز غروب آفتاب کے وقت تیسرا کلمہ چالیس بار پڑھنے سے چالیس سال کے گناہ معاف ہوتے ہیں ،شب برأت میں بعد از صلوٰۃ مغرب بارہ رکعت نماز نفل اس طرح ادا کریں کہ ہر رکعت میں آیۃ الکرسی مع سورۃ الاخلاص گیارہ مرتبہ پڑھی جائے۔ حصول ثواب کے ساتھ ساتھ اللہ رب العزت سے جو بھی دل کی گہرائیوں سے مانگیں گے،انشاء اللہ نصیب ہوگا۔ علاوہ ازیں درود پاک کی کثرت ،تلاوتِ کلام پاک، استغفار اور ذکر کی لذت سے زبان کو آشنا رکھنے سے دین و دنیا کی بھلائیاں حاصل ہوں گی۔ انشاء اللہ
خدائے وحدہ لا شریک کا بنی نوع انسان کو کسی کام کے کرنے کےلیے ایک مرتبہ حکم دینا ہی بہت کافی ہے ،مگر اللہ جل شانہ نے اپنے لافانی کلام قرآن مجید، فرقان حمید، میں ایک مرتبہ نہیں، بلکہ سیکڑوں مرتبہ نماز قائم کرنے کا ارشاد فرمایا ہے۔ اس سے آپ نماز کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں۔ صلوٰۃ کے بارے میں ارشادِ خداوندی کی روشنی میں حاجت روائی کے لئے ہم آپ کی خدمت میں صلوٰۃ حاجت پیش کر رہے ہیں۔
اللہ رب العزت کی بارگاہ میں نماز کی قبولیت کا اندازہ آپ اس بات سے کر سکتے ہیں کہ نماز ،درود شریف، قرآنی آیات مبارکہ ، اور کلمات احادیثِ مبارکہ پر مشتمل ہے۔ درود شریف ایسی عبادت ہے کہ جو بارگاہ ِ لٰہی میں ہرگز رد نہیں ہوتی، بلکہ ہر حال میں قبول ہوتی ہے، نیز قرآن مجید سے زیادہ سچا کلام اور کیا ہو سکتا ہے، پھر قرآنی آیات مبارکہ میں مختلف جلیل القدر انبیائے کرامؑ کی پُرتاثیر دعائیں شامل ہیں، جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے انہیں مختلف مصیبتوں اور مشکلوں سے ان دعائوں کی وجہ سے نجات عطا فرمائی۔ باقی آپ نماز کو پڑھنے کے بعد اس کے بے انتہا فوائد محسوس فرمالیں گے۔
فی زمانہ تقریباً ہر شخص کسی نہ کسی مسئلے و پریشانی سے دوچار ہے ،وہ مسئلہ خواہ ترقیِ کاروبار، صحت ،تنگی رزق،دائیگی قرض، ترقیِ ملازمت، سحر، نظر بد، بچیوں یا بچوں کی شادی سے متعلق ہو یا ان کے علاوہ ہو، نمازکو اپنی حاجت روائی کےلیے یک سوئی کے ساتھ پڑھیں۔ پھر دیکھیں کہ اللہ تعالیٰ کس طرح خزانۂ غیب سے آپ کے مسئلے کو حل اور آپ کے مقصد کو پورا فرماتا ہے، حاجت روائی کے لئے شب برأت کا خاص عمل درج ذیل ہے۔
شب برأت میں بوقت نصف شب طہارت کے ساتھ پاک صاف کپڑے پہنیں اور جائے نماز قبلہ رخ کھڑے ہو کر درود شریف ’’اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَیٰ آلِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَبَارِک وَسَلِّم‘‘ ایک سو مرتبہ پڑھیں، اس کے بعد ’’اَللّٰھُمَ اغفِرلِی وَارحَمنِی‘‘ ایک سو مرتبہ پڑھیں۔چار رکعت نمار نفل قضائے حاجت، واسطے اللہ تعالیٰ کے۔ منہ طرف قبلہ شریف کے ، اللہ اکبر۔
پہلی رکعت میں ثناء پڑھیں پھر سورۃ الفاتحہ کے بعد’’نِعْمَ الْمَوْلیٰ وَنِعْمَ النَّصِیْرُ‘‘ (سورۃ الانفال 40) ایک سو مرتبہ پڑھیں۔ دوسری رکعت سورۃ الفاتحہ کے بعد’’اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّحِمِیْنَ‘‘ (سورۃ الانبیاء 83ء) ایک سو مرتبہ پڑھیں۔ تیسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد ’’لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّی كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ‘‘(سورۃ الانبیاء 87) ایک سو مرتبہ پڑھیں۔ چوتھی رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد ’’وَاُفَوِّضُ اَمْرِی اِلَى اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْر بِالْعِبَادِ‘‘( سورۃ المؤمن 44) ایک سو مرتبہ پڑھیں۔ سلام پھیرنے کے بعد قبلہ رخ کھڑے ہو کر ’’اِنِّی مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ ‘‘ (سورۃ القمر 10) ایک سو مرتبہ پڑھیں۔
آخری مرتبہ یعنی سویں مرتبہ پڑھتے ہوئے سجدے میں چلے جائیں۔ عاجزی وانکساری کے ساتھ رو رو کر ،گڑ،گڑا کر اللہ تعالیٰ سے اس طرح دعا مانگیں کہ یا اللہ یہ نماز میری جانب سے تیری بارگاہ میں ہدیہ ہے، اسے قبول فرما اور اس کے صدقے مجھے فلاں مصیبت اور مشکل سے نجات عطا فرما۔ عمل کا پورا فائدہ حاصل کرنے کےلیے پنج گانہ نماز کی پابندی اور گناہوں سے پرہیز ضروری ہے۔ اس پر عمل کرنے سے پہلے مذکورہ وظیفے کے کلمات کسی عالم دین کو سنا کر تلفظ خوب درست کر لیں، تاکہ غلطی نہ ہو،دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں شعبان المعظم اور شب برأت کی رحمتوں اور برکتوں سے مالا مال ہونے کی توفیق عطا فرمائے، تاکہ ہم استقبال رمضان کا بہتر سے بہتر اہتمام کر سکیں۔ (آمین)
’’شب برأت‘‘
شبِ برأت کی عظمت کا ہو بیاں کیسے
زبانِ شعر ہو اس شب کی ترجمان کیسے
خدا کے نور کی برسات ہوتی ہے اِس شب
ہر اِک پہ چشمِ عنایات ہوتی ہے اِس شب
خدا کے بندوں پہ برکات ہوتی ہے اِس رات
یہ پورے سال کا کرتی ہے انتظامِ حیات
حسابِ عمر بھی اِس رات ہی میں ہوتا ہے
خدا کی ساری مشیّت ہی کارفرما ہے
ہے رزق و عمر کی تقسیم اس کی ترجیحات
یہ رات گویا ہے شعبان کی شبِ بارات
مُسرتوں کی امیں ہے ندیمؔ، آج کی رات
خدا کے فضل و کرم کی تقسیم آج کی رات
(ریاض ندیم نیازی)