الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا کہنا ہے کہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کا ایک مخصوص سیاسی جماعت کی طرف جھکاؤ ہے، وہ الیکشن میں اپنی آئینی ذمہ داری نہیں نبھا سکیں گے۔
الیکشن کمیشن نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کیس میں فریق بننے کی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نگراں حکومت کو شفاف انتخابات کیلئے تمام سیاسی جماعتوں اور فریقین کو برابری کے مواقع دینے کی ہدایت دی تھی۔
درخواست میں کہا گیا کہ انتظامی افسران کے رد و بدل کیلئے چیف سیکریٹری پنجاب اور خیبر پختونخوا کو خطوط ارسال کیے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ متعصب افسران کی تبدیلی کے بغیر صاف شفاف انتخابات ممکن نہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ الیکشن صاف شفاف ہوں اورکرپٹ پریکٹس کو روکا جائے۔
ای سی پی نے کہا کہ ضروری ہے الیکشن عمل میں معاونت کرنے والی مشینری غیر جانبدار ہو، سیاسی جماعت سے وابستگی نہ ہو۔
الیکشن کمیشن نے درخواست میں کہا کہ اگر پنجاب میں انتخابات کے وقت متعلقہ افسر محکمہ کے انچارج ہوئے تو وہ اپنی آئینی ذمہ داری نہیں نبھا سکیں گے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سمجھ سے باہر ہے کہ متعلقہ افسرکو اپنی پسند کی جگہ پر مخصوص پوسٹنگ کیوں دی جا رہی ہے، قانون کے مطابق تبادلہ اور تعیناتی وفاقی یا صوبائی حکومت کا اختیار ہے، ایک افسر اپنی پسند کی تعیناتی کے حق کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کو کیس میں فریق بننے کی اجازت دی جائے اور انصاف کے مفاد میں سنا جائے۔