اسلام آباد ہائی کورٹ نے اقدام قتل کیس میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی عبوری ضمانت میں 21 مارچ تک توسیع کر دی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں اقدام قتل کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔
عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو شاملِ تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وقت اس لیے دے رہا ہوں کہ عمران خان نے شامل تفتیش ہونا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے سوال کیا کہ کیا عمران خان شامل تفتیش ہوئے؟
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ عمران خان ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ اس کیس میں کوئی تفتیشی افسر عمران خان کے پاس نہیں گیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر نے نہیں بلکہ ملزم نے تفتیشی افسر کے پاس جانا ہوتا ہے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان شامل تفتیش ہو جائیں گے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ اِن سے کہیں کسی ایک کیس کے ٹرائل کو تو آگے بڑھنے دیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوتے تو قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، ملزم اگر شامل تفتیش نہیں ہوتا تو اس کے اپنے نتائج ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج تک عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست منظور کی تھی۔