پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ افغانستان کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شاداب خان کپتان ہوں گے۔
چیف سلیکٹر ہارون رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین مینجمنٹ کمیٹی پی سی بی نجم سیٹھی نے کہا کہ افغانستان سیریز کے لیے نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے گا۔
شاداب خان (کپتان)، عبد اللّٰہ شفیق، اعظم خان، فہیم اشرف، احسان اللّٰہ، عماد وسیم، محمد حارث، افتخار احمد، محمد نواز، وسیم جونیئر، نسیم شاہ، صائم ایوب، شان مسعود، طیب طاہر اور زمان خان اسکواڈ میں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ ابرار احمد، حسیب اللّٰہ اور اسامہ میر کو ریزرو کھلاڑیوں میں رکھا گیا ہے۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ سیریز میں پی ایس ایل میں شریک نئے کھلاڑیوں کو موقع دیں گے، سینئر پلیئرز کو آرام اور نئے کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سینئر کھلاڑیوں کو آرام دیا جائے، نئے کھلاڑیوں کو ابھی سے تیار کرنا پڑے گا، ہمیں اب ورلڈ کپ کا سوچنا ہے۔
پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ تمام ٹاپ کھلاڑیوں کو اعتماد میں لیا گیا ہے، بابر اعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اور فخر زمان کو ریسٹ دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حارث رؤف سے بھی بات ہو گئی ہے، یہ لوگ اثاثہ ہیں، ان کو ریسٹ دیا جا رہا ہے، نئے لوگوں کو چانس دیا جا رہا ہے۔
بابر اعظم کی کپتانی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ کپتانی کے معاملے پر کوئی سازش نہیں ہو رہی، بابر اعظم نیشنل اسکواڈ کے کپتان برقرار رہیں گے، وہ ہمارے ٹاپ اسٹار ہیں، انہوں نے ہمارے اقدام کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بابر اعظم میرا کپتان ہے کبھی خطرہ تھا، نہ ہے، ریسٹ کرنا ضروری ہوتا ہے اور فریش بلڈ لانا بھی، کسی کو نکالا نہیں، یہ سب نیوزی لینڈ کے خلاف ایکشن میں ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ کوچز لانے کے معاملے پر طویل مشاورت ہوئی ہے، مکی آرتھر کے ساتھ معاملہ چل رہا ہے، اس ٹور کے لیے مینجمنٹ کا اعلان کل کر دیا جائے گا، بیٹنگ کوچ تو ہمارے پاس ہیں، باقی نام کل تک اعلان کر دیں گے۔
’اگر بھارت یہاں نہیں کھیلے گا تو پاکستان وہاں نہیں کھیلے گا‘
نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ بھارت کا مؤقف ہے کہ ایشیاء کپ پاکستان سے شفٹ کرنا چاہیے، آئی سی سی اور اے سی سی سے معاملے پر بات کرنا پڑے گی اور کوئی نہ کوئی پوزیشن لینا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر حکومت سے مؤقف پوچھا ہے، حکومت کا مؤقف یہی کہ اگر بھارت یہاں نہیں کھیلے گا تو پاکستان بھی وہاں نہیں کھیلے گا، ہماری ٹیم کو بھارت میں سیکیورٹی کا ایشو ہے۔