راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)کمشنر راولپنڈی ڈویژن عظمت محمود نے راولپنڈی اسلام آباد کی ریونیو حدود کا کئی عشروں سے تعین نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے 30ستمبر کی ڈیڈ لائن دیدی ہےاور ہدایت کی ہے کہ ہر صورت راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان ریونیو حدود کے تعین کا کام مکمل کیا جائے۔ذرائع کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد کی تقسیم میں45مواضعات ہیں جن کا بندوبست ہونا ہے۔اس حوالے سے محکمہ مال راولپنڈی نے باقاعدہ ایک تحصیلدار اور نائب تحصیلدار مقرر کرکھے ہیں لیکن اس کے باوجود کئی عشرے ہوچکے ہیں یہ کام مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ریونیو حدود کا تعین نہ ہونے سے راولپنڈی اسلام آباد کے لاکھوں لوگ بھی متاثر ہیں۔45مواضعات میں سے چار ٹیکسلا،تین کوٹلی ستیاں،تین مری اور 35راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان منقسم ہیں۔جن میں کوٹھ کلاں،سہام،چوہڑ ہڑپال،راجڑ،کھنہ ڈاک،تخت پڑی،شکریال،مری روڈ،فیض آباد،گلشن دادن خان،شمس آباد،پنڈورہ،سید پور چونگی اور دیگر شامل ہیں۔راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان اراضی بندوبست نہ ہونے سے ان مواضعات کا ریکارڈ کمپیوٹرائزیشن کرنے میں بھی تاخیر ہورہی ہے۔جبکہ جڑواں شہروں کی حدود کی نشاندہی نہ ہونے سے جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اس حوالے سے عدالتوں پر بھی مقدمات کا بوجھ ہے۔ذرائع کے مطابق اس وقت بھی ریونیو حدود کے تنازعے کی آڑ میں سول عدالتوں میں23اور لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں 9مقدمات ہیں۔راولپنڈی اسلام آباد کی تصفیہ طلب حدود میں تقریبا ساڑھے سات سو کے قریب یونٹس ہیں۔جو پراپرٹی ٹیکس صرف اس لئے ادا نہیں کررہے کہ خود کو اسلام آباد میں کہتے ہیں۔اس مد میں پنجاب حکومت کو سالانہ 19کروڑ23لاکھ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ذرائع کے مطابق کمشنر راولپنڈی ڈویژن نے ہدایت کی کہ جن مواضعات کا کام مکمل ہوچکا ہے ان کا ریکارڈ قبضہ میں لیا جائےاور باقی کام مکمل کیا جائے۔