وفاقی وزیر شازیہ مری نے کہا ہے کہ خواتین کو اپنے حقوق کے لیے کاغذوں پر نعرے لکھ کر عورت مارچ کی شکل میں سڑکوں پر آنا پڑتا ہے، تعلیم یافتہ مردوں کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے لیے کھڑے ہوں۔
کراچی میں آئی بی اے سٹی کیمپس میں منعقدہ ایک سیمینار بعنوان ’ان لاک دی پاور آف وومن انٹرپرینیورز‘ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملک کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی خواتین پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے حلقے میں پہلی ایسی عورت ہوں جو دوسری جماعتوں کے مقابلے میں کامیاب ہوئی، اس لیے میں کہہ سکتی ہوں کہ خواتین میں مردوں سے زیادہ صلاحیتیں ہیں اور اسی لیے یہ فورم خواتین کے لیے واقعی اہم ہے کیونکہ یہ انہیں ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
وفاقی وزیر نے آئی ایم ایف اور آئی ایل او کی طرف سے مشترکہ طور پر کرائے گئے حالیہ مطالعے پر زور دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر پاکستان میں صنفی امتیاز کو کم کیا جائے تو اس سے پاکستان کی جی ڈی پی پر بہت زیادہ مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
شازیہ مری نے کہا کہ پاکستان اس وقت معاشی مسائل سے گزر رہا ہے اس لیے اب وقت آگیا ہے کہ نقطہ نظر کو تبدیل کیا جائے اور خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ دی جائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے مذہب نے خواتین کے لیے بہت سے حقوق کا حکم دیا ہے جو مختلف سماجی مسائل سے متعلق بہت سی خرافات کو واضح کرنے میں ہماری مدد کر سکتے ہیں۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ تعلیم یافتہ مردوں کا فرض ہے کہ وہ خواتین کے لیے کھڑے ہوں اور انہیں درپیش مسائل پر بات کریں، یہ رویہ غالب آنا چاہیے تاکہ خواتین کے خلاف جو بھی امتیازی سلوک ہوتا ہے اسے کم کیا جائے۔
انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ ’اکیلے ہم تیزی سے آگے بڑھتے ہیں، مل کر ہم بہت آگے جاتے ہیں‘۔