وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کے ریفرنس کےلیے کافی ثبوت ہیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی تنظیم کو کالعدم قرار دلوانے کے لیے جو عمل ہے، وہ جوڈیشل پروسس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لیگل ٹیم کو بھی دیکھنا ہوگا کہ اس عمل میں کامیابی کے کیا امکانات ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کالعدم قرار دینے کا ریفرنس موو کرنے کےلیے جو ثبوت سامنے آئے ہیں وہ کافی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج زمان پارک سےجو کچھ ملا، اُس نے مریم نواز کی کل کی بات کی تائید کردی۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے سو افراد کے مسلح جتھے کے ساتھ عدالت کے اندر جانے پر اصرار کیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کو چاہیے تھا کہ اسے گاڑی سے اتر کر پیشی کا حکم دیتی مگر عمران خان کو گاڑی کے اندر ہی حاضری کی سہولت دی گئی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اپنی حکومت میں بھی فساد پر آمادہ رہا اور کہتا تھا کہ اختیار مل جائے تو 500 افراد کو پھانسی لگا دوں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے کارکنوں کے لیے جیل بھرو تحریک شروع کی مگر خود جیل جانے سے ڈرتا ہے، وہ عدالت پیشی پر اس لیے نہیں آتا کیوں کہ اسے معلوم ہے کہ ان کیسوں میں اسے سزا ہونی ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ عمران خان نے جیل بھرو تحریک شروع کی تھی اور خود زمان پارک میں مورچہ زن تھا، وہاں ایسے لوگ موجود تھے جن کا تعلق پنجاب سے نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا دس سال سے ایجنڈا افراتفری اور انتشار پھیلانا ہے، حکومت میں بھی یہ آمادہ فساد رہا ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ بدقسمتی سے وزیراعظم بننے والا پھر وزیراعظم بننے کا دعویدار ہے، فرح گوگی کی منی لانڈرنگ کے ثبوت سامنے آچکے ہیں، اس نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا ٹیکا لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے 4 دن ان کی شرپسندی اور دہشت گردی کا سامنا کیا، پولیس نے ان پر ایسا پریشر بنایا، جس پر یہ عدالت پیشی پر آمادہ ہوئے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ عدالت میں پیشی سے ایک روز پہلے اس کو تمام کیسز میں حفاظتی ضمانت دی گئی، وہ قانون نافذ کرنے والوں کے سر پھاڑ رہا ہے اوراس کو ضمانت قبل از گرفتاری دی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عدالتی حکم کی تعمیل کےلیے جانے والوں کے سر پھاڑ رہا ہے، وہ کہتا تھا کہ میں پیش نہیں ہوں گا، اسے پیش ہونا پڑا، آج اسے مجبور کیا گیا کہ عدالت کے روبرو پیش ہو۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے آفر کی کہ آپ کو خطرہ ہے تو ہم عدالت پہنچا دیتے ہیں اور پھر جہاں کہیں وہاں واپس چھوڑ دیں گے، انہیں یہ کہا گیا کہ آپ کو خطرہ ہے تو ہم آپ کو سیکیورٹی فراہم کریں گے، یقین دہانی کے باوجود انہوں نے جتھے کی شکل میں جانا مناسب سمجھا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تین، چار سو کے مسلح جتھے کے ساتھ عدالت پہنچے، عدالت کے حکم پر لسٹ کے مطابق لوگوں کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے دیا گیا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ ان کو کہا کہ سیکیورٹی ارینجمنٹ ہے آپ عدالت میں جاسکتے ہیں، آپ اور ساتھ دو تین لوگ جو گاڑی میں عدالت چلے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کو یہ حکم دینا چاہیے تھا کہ گاڑی سے اتر کر پیش ہو، ایسا ہونا ضروری تھا تاکہ اس قسم کے واقعات کو مزید نہ پنپنے دیا جائے، لیکن اس رویے نے اس کی خرمستی میں اضافہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتہائی افسوس ہے کہ انہیں گاڑی میں ہی حاضری لگوانے کی سہولت دی گئی، بعد میں سنا ہے کہ دستخط والی فائل بھی کہیں غائب ہوگئی۔
راناثناء اللّٰہ نے کہا کہ لوگوں کو تم نے ماہ و سال جیل میں رکھا اور خود جیل سے اتنے خوفزدہ ہو، اگر 2018 میں قوم ڈٹ جاتی اور اس کا راستہ روکتی تو حالات آج بہتر ہوتے ۔
انہوں نے کہا کہ اس کو لانے والے بھی یقیناً آج پچھتا رہے ہیں، عمران خان سیاستدان نہیں اس کا رویہ جمہوری نہیں ہے، قوم اس کا ادراک کرے اور ووٹ کی طاقت سے اس کو مائنس کرے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 65 افراد گرفتار ہیں، اکثریت کا تعلق پنجاب سے نہیں ہے، زمان پارک سے جو اسلحہ برآمد ہوا ہے وہ سارا ناجائز اسلحہ ہے۔