زمان پارک میں پولیس آپریشن پر علاقہ مکینوں نے تشکر کا اظہار کیا ہے۔
زمان پارک کی رہائشی خواتین نے کہا کہ پولیس کا شکریہ جس نے حوصلے سے کام کیا اور ہمیں نجات دلائی۔
خواتین نے مزید کہا کہ نہ گھر سے نکل سکتے ہیں نہ کہیں آنا جانا ہوتا ہے، اکتوبر کے اختتام سے پریشانی کا سامنا ہے۔
زمان پارک کی رہائشی خواتین نے یہ بھی کہا کہ میں کالج میں پڑھاتی ہوں، کالج بھی نہیں جاسکتی، پولیس آپریشن سے سکون محسوس ہورہا ہے، آئی جی پنجاب سے بہت خوش ہیں۔
رہائشی خواتین کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کہیں باہر سے آئے تھے، گنڈاپور نے بھیجے تھے۔
پنجاب پولیس نے زمان پارک آپریشن مکمل کرلیا، حکومت نے لاہور کے ’نوگو ایریا‘ بنائے گئے علاقے کو کلیئر کرنے کا دعویٰ کیا۔
اس حوالے سے نگراں وزیر اطلاعات عامر میر نے آئی جی پنجاب کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔
آئی جی پنجاب عثمان انور نے کہا کہ آپریشن میں 61 افراد گرفتار کئے گئے، ایک، ایک شخص کیخلاف وڈیو ثبوت موجود ہے، پتہ تھا گولی چلے گی، پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے پھر بھی تحمل کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایک بھی گولی نہیں چلائی، پولیس اسلحے کے بغیر گئی، ڈی آئی جی آپریشنز، پولیس و رینجرز اہلکاروں پر پیٹرول بم پھینکے گئے، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
آئی جی پنجاب نے مزید کہا کہ پولیس نے صورتحال کو کلیئر کیا، شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا، زمان پارک میں بنکرز بنے ہوئے ہیں، گرفتار ہونے والا کوئی بھی شخص بے گنا ہ نہیں۔
پنجاب پولیس اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ زمان پارک کی چھت سے مبینہ فائرنگ کے بعد ٹوٹ گیا۔
کل لاہور ہائیکورٹ کی نگرانی میں ہوئے معاہدے میں پی ٹی آئی نے تفتیش میں پولیس سے تعاون کا وعدہ کیا تھا۔
پولیس نے کریک ڈاؤن ایک پولیس اہلکار کا بیان سامنے آنے کے بعد شروع کیا، جس نے کہا کہ اس پر زمان پارک کی چھت سے اسٹریٹ فائر کیا گیا ہے۔
پولیس کارروائی اُس وقت شروع ہوئی جب عمران خان اسلام آباد کےلیے نکل چکے تھے، پی ٹی آئی کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی گھر پر اکیلی تھیں۔